Maktaba Wahhabi

215 - 336
مطابق کتاب و سنت کا لحاظ کئے بغیر چلتا ہے وہ ان باتوں کے درمیان فرق نہیں کرتے۔ یہی حال لفظِ ’’ شریعت ‘‘ کا ہے ، بہت سے لوگ اسے بولتے ہیں مگر نازل شدہ شریعت کیا ہے اور وہ شریعت کیا ہے جسے کسی حاکم نے بنایاہے ، ان دونوں کے درمیان فرق نہیں کرتے۔ اول الذکر شریعت کتاب و سنت ہے جسے اللہ تعالیٰ نے اپنے رسول صلی اللہ علیہ وسلم کے ذریعہ بھیجا ، اس کے دائرہ سے کسی مخلوق کا باہر ہونا جائز نہیں ہے۔ اس سے باہر وہ نکلتا ہے جو کافر ہوتا ہے ۔آخر الذکر وہ ہے جو گاہ صحیح ہوتی گاہ غلط ہوتی ہے وہ بھی اس وقت جب کہ حاکمِ عالم و عادل ہو ، ورنہ نہیں۔ قضاۃ (جج) کی تین قسمیں: سنن أبو داودمیں نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم سے مروی ہے : ((الْقُضَاۃُ ثَلَاثَۃٌ أَقْسَامٍ: قَاضِیَانِ فِی النَّارِ ، وَقَاضٍ فِی الْجَنَّۃِ، رَجُلٌ عَلِمَ الْحَقَّ وَ قَضٰی بِہِ فَہُوَ فِی الْجَنَّۃِ وَرَجُلٌ قَضٰٰ لِلنَّاسِ عَلٰی جَہْلٍ فَہُوَ فِی النَّارِ وَرَجُلٌ عَلِمَ الْحَقَّ فَقَضٰٰ بِغَیْرِہٖ فَہُوَ فِی النَّارِ۔)) [1] ’’قاضی تین قسم کے ہیں:دو جہنمی ہیں اور ایک جنتی۔ایک وہ شخص ہو جسے حق معلوم ہو اور حق پر فیصلہ دے و ہ جنتی ہے۔ ایک وہ ہے جو جہالت کی بنیاد پر فیصلہ دے وہ جہنمی ہے ۔ایک وہ ہے جسے حق معلوم ہو مگر فیصلہ حق کے خلاف دے وہ جہنمی ہے۔ ‘‘ اصحابِ علم و انصاف قاضیوں میں سب سے افضل اولادِ آدم کے سردار محمد صلی اللہ علیہ وسلم ہیں ، صحیحین میں ثابت ہے کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:
Flag Counter