Maktaba Wahhabi

219 - 336
تیرہویں فصل: تشریعی اور تکوینی قوانین کا فرق اللہ تعالیٰ نے اپنی کتاب کے اندر ارادہ ، امر ، قضا ، اذن ، تحریم ، بعث ، ارسال ، جعل اور کلام کا فرق واضح کیا ہے۔ چنانچہ تکوینی امور جو اس کی تخلیق ہیں ، تقدیر ہیں اور قضا ہیں ، ان کا تعلق اللہ کے حکم سے ہے نہ ہی اس کی محبت و رضا سے ہے اور نہ ہی ان امور کا انجام دینے والا ثواب اور ولایت الٰہی کا مستحق ہے۔ اس کے علاوہ دینی امور کا تعلق اللہ کے حکم ، شریعت اور محبت و رضا سے ہے اور انہیں انجام دینے والا محبوب اور مثاب ہے ، مکرم و معظم ہے ، ولی متقی ہے ، فیروزمند اور غالب و کامراں ہے ۔ان دونوں باتوں کی وضاحت اللہ نے کردی ہے۔ یہ سب سے بڑا فرق جس کے ذریعہ اللہ کے ولیوں اور دشمنوں کے درمیان قائم کیاجائے گامالک سبحانہ و تعالیٰ جسے اپنی محبت اور رضا کے اندر رکھے اور اسی پر اس کی موت ہو، وہ اللہ کا ولی ہے ، اور جس کی زندگی ان کاموں کے اندر بسر ہو جس سے مالک کو نفرت اور کراہیت ہو اور اسی پر اس کی موت ہو وہ اللہ کا دشمن ہے۔ تکوینی ارادہ : اللہ تعالیٰ کی اس مشیت کا نام ہے جو اس کی مخلوق کے لیے ہوتی ہے ، تمام مخلوقات اس کی مشیت کے اندر داخل ہے۔ دینی ارادہ (تشریعی امر) : وہ ہے جو اللہ تعالیٰ کی محبت و رضا کو شامل ہے اس کے مامورات کا حامل یہ ہے اس کی شریعت اور اس کا دین ہے ، اور ایمان و عملِ صالح کے ساتھ مختص ہے ، اللہ تعالیٰ کاارشاد ہے: (فَمَنْ يُرِدِ اللَّهُ أَنْ يَهْدِيَهُ يَشْرَحْ صَدْرَهُ لِلْإِسْلَامِ وَمَنْ يُرِدْ أَنْ
Flag Counter