وہ خود تمہیں نصیحت کر رہا ہے ، تاکہ تم نصیحت حاصل کرو۔ ‘‘
نیز:
(إِنَّ اللَّهَ يَأْمُرُكُمْ أَنْ تُؤَدُّوا الْأَمَانَاتِ إِلَى أَهْلِهَا وَإِذَا حَكَمْتُمْ بَيْنَ النَّاسِ أَنْ تَحْكُمُوا بِالْعَدْلِ إِنَّ اللَّهَ نِعِمَّا يَعِظُكُمْ بِهِ إِنَّ اللَّهَ كَانَ سَمِيعًا بَصِيرًا) (النسائ:۵۸)
’’ اللہ تعالیٰ تمہیں تاکیدی حکم دیتا ہے کہ امانت والوں کی امانتیں انہیں پہنچائواور جب لوگوں کا فیصلہ کرو تو عدل و انصاف سے فیصلہ کرو۔ یقینا وہ بہتر چیز ہے جس کی نصیحت تمہیں اللہ تعالیٰ کر رہا ہے ، بے شک اللہ تعالیٰ سنتا ہے دیکھتا ہے۔ ‘‘
اذن تکوینی اور اذن دینی:
اذن تکوینی کے باب میں وارد ہے:
(وَمَا هُمْ بِضَارِّينَ بِهِ مِنْ أَحَدٍ إِلَّا بِإِذْنِ اللَّهِ )(البقرۃ: ۱۰۲)
’’اور وہ بغیر اللہ کی اجازت (مشیت) کے کسی کو نقصان نہیں پہنچا سکتے۔ ‘‘
اذن دینی کے ضمن میں ارشادفرمایا:
(أَمْ لَهُمْ شُرَكَاءُ شَرَعُوا لَهُمْ مِنَ الدِّينِ مَا لَمْ يَأْذَنْ بِهِ اللَّهُ )(الشوریٰ:۲۱)
’’کیا ان لوگوں نے اللہ کے شریک بنا رکھے ہیں ، جو ان کو دین کا وہ راستہ بتاتے ہیں ، جس کا حکم اللہ تعالیٰ نے نہیں دیا۔ ‘‘
اور فرمایا:
(إِنَّا أَرْسَلْنَاكَ شَاهِدًا وَمُبَشِّرًا وَنَذِيرًا (45) وَدَاعِيًا إِلَى اللَّهِ بِإِذْنِهِ وَسِرَاجًا مُنِيرًا ) (الاحزاب: ۴۵ ، ۴۶)
’’ ہم نے آپ کو گواہی دینے والا ، خوشخبری دینے والا اور عذابِ الٰہی سے ڈرانے والا اور اللہ کے حکم سے اس کی طرف بلانے والا بنا کر بھیجا ہے۔ ‘‘
|