Maktaba Wahhabi

263 - 336
نازل ہوکر اس سے مخاطب ہوتاہے ، اور بعض باتوں کی انہیں خبردیتاہے ۔ لوگ اسے ’’روحانیت کواکب‘‘ کہتے ہیں ، حالانکہ وہ شیطان ہوتاہے۔ شیطان اگرچہ انسان کے بعض مقاصد میں اس کی مددکرتاہے ، مگراس نفع سے کئی گنا زیادہ اسے نقصان پہنچاتاہے ، اﷲ تعالیٰ کسی کی توبہ قبول فرمالے تواور بات ہے ، ورنہ جس نے شیطان کی بات مان لی اس کاانجام بے حدبراہے۔ اسی طرح کبھی کبھی بت پرستوں سے بھی شیاطین باتیں کرتے ہیں۔ باتیں اس سے بھی کرتے ہیں جومیت یاغائب سے فریادطلب ہو۔ یہی حالت اس شخص کی ہے جومیت سے دعا مانگے ، یااس کے وسیلہ سے مانگے ، یایہ خیال کرے کہ اس کی قبر کے پاس دعاکرناگھروں اور مسجدوں کی بہ نسبت افضل ہے۔ اس قسم کے لوگ ایک حدیث بھی بیان کرتے ہیں ، جواہل علم کے متفقہ فیصلہ کے مطابق من گھڑت اور جھوٹی ہے ، وہ یہ ہے: ’’اِذَا أَعْیَتْکُمُ الْأُمُوْرُ فَعَلَیْکُمْ بِأَصْحَابِ الْقُبُوْرِ۔‘‘ جب مشکلات تمہیں عاجز کردیں توقبروالوں کے پاس جاؤ۔ اس میں کوئی شک نہیں کہ یہ حدیث شرک کادروازہ کھولنے کے لیے وضع کی گئی ہے ، مزارات کے پاس اہل شرک اور اصنام پرستوں ، نصاریٰ اور گمراہ مسلمانوں میں ان کے مشابہ اہل بدعت کے ایسے احوال ملتے ہیں ، جنہیں وہ کرامات سمجھتے ہیں ، حالانکہ وہ شیطانی احوال ہوتے ہیں۔ مثلاًقبر کے پا س پائجامہ رکھیں تواس میں گرہ پڑجاتی ہے۔ مرگی زدہ مریض رکھاجائے تواس کاشیطان جداہوتادکھائی دیتاہے۔ یہ سارے کام شیطان گمراہ کرنے کے لیے کرتاہے۔ صدق دل سے یہاں آیۃ الکرسی پڑھی جائے تویہ ساراتماشہ ختم ہوجاتاہے ، کیونکہ توحیدکی بات سن کرشیطان راہ فراراختیارکرلیتاہے۔ اسی لیے ایساہواکہ ایک آدمی ہوامیں اٹھایاگیا اور اس نے ’’لاالہ الا اللّٰه‘‘پڑھاتونیچے گرپڑا۔ اسی طرح کوئی دیکھتاہے کہ قبرپھٹ گئی ، اور اس میں سے ایک انسان برآمدہوا ، وہ سمجھتاہے کہ مردہ نکل پڑاہے ، حالانکہ وہ شیطان ہوتاہے۔ یہ ایک وسیع باب ہے ، یہاں تفصیل کی گنجائش نہیں ہے۔ الگ ہوکرغاروں اور جنگلوں میں قیام کرنا بدعت ہے: قطع تعلق کرکے غاروں اور جنگلوں میں رہ پڑنا چونکہ ان بدعات میں سے ہے جنہیں
Flag Counter