Maktaba Wahhabi

282 - 336
اور اس کے ساتھ کسی کوشریک نہیں ٹھہراتا۔ کہہ دیجئے کہ مجھے تمہارے کسی نفع ونقصان کااختیارنہیں۔ کہہ دیجئے کہ مجھے ہرگزکوئی اﷲ سے بچانہیں سکتا ، اور میں ہرگز اس کے سواکوئی جائے پناہ بھی نہیں پاسکتا ، البتہ(میراکام)اﷲ کی بات اور اس کے پیغامات (لوگوں تک)پہنچادیناہے۔ اب جوبھی اﷲ اور اس کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم کی نہ مانے گا اس کے لیے جہنم کی آگ ہے ، جس میں ایسے لوگ ہمیشہ رہیں گے ، (ان کی آنکھ نہ کھلے گی)یہاں تک کہ اسے دیکھ لیں ، جس کاان کووعدہ دیا جاتا ہے۔ پس عنقریب جان لیں گے کہ کس کا مدد گار کمزور اور کس کی جماعت کم ہے۔ ‘‘ ’’قٰسِطُوْن‘‘ سے مراد ظالم لوگ ہیں ، جب کوئی عد ل کرتاہے تو ’’أقسط ‘‘ (انصاف کیا)اور جب ظلم وجورہوتاہے تو ’’ قسط ‘‘ کہاجاتاہے۔ جنوں کاسماع: جب جنوں نے قرآن سنا تونبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں حاضرہوئے ، اور آپ پرایمان لائے ، یہ شہر ’’نصیبین ‘‘[1]کے جن تھے ، جیساکہ صحیح میں عبداﷲ بن مسعود رضی اللہ عنہ کی حدیث سے ثابت ہے۔ مروی ہے کہ آپ نے انہیں سورۂ رحمان پڑھ کر سنائی ، اور جب اس آیت پرپہنچے : (فَبِأَيِّ آلَاءِ رَبِّكُمَا تُكَذِّبَانِ )(الرحمن: ۱۳) ’’اے جنواور انسانو!تم اپنے رب کے کن کن کرشموں کوجھٹلاؤگے۔ ‘‘ توجن کہنے لگے: (( لَا بِشَیْئٍ مِّنْ آلَائِکَ رَبَّنَا نُکَذِّبُ وَلَکَ الْحَمْدُ۔)) [2] ’’پروردگار!تیرے کسی بھی کرشمے کوہم نہیں جھٹلائیں گے ، تیرے لیے سب
Flag Counter