Maktaba Wahhabi

299 - 336
پہلا باب: صوفیانہ افکار کے اہم ترین خطرات ۱۔مسلمانوں کو قرآن و حدیث سے پھیرنا: اہل تصوف نے پہلے بھی اور موجودہ دور میں بھی مختلف ذرائع اور نہایت پیچیدہ طریقوں سے لوگوں کو قرآن و حدیث سے پھیرنے کی کوشش کی ہے۔ بعض طریقے حسب ذیل ہیں: یہ خیال کہ قرآن میں تدبر کرنے سے اللہ کی طرف سے توجہ ہٹ جاتی ہے ان حضرات نے اپنے خیال میں فنا فی اللہ کو صوفی کا آخری مقصد قرار دیا ہے اور یہ سمجھتے ہیں کہ قرآن میں تدبر انسان کو اس مقصد سے پھیر دیتا ہے۔ اور یہ بھول جاتے ہیں کہ قران کا تدبردرحقیقت اللہ سبحانہ و تعالیٰ کا ذکر ہے۔ کیونکہ قرآن یا تو اللہ کے اسماء و صفات کے ذریعے اس کی مدح ہے۔ یا اللہ اپنے اولیاء اور اپنے دشمنوں کے ساتھ جو سلوک کیا ہے اس کا بیان ہے او ر یہ سب اللہ کی مدح یا اس کی صفات کا علم، یا اس کے حکم اور شریعت میں تدبر ہے۔ اور اس تدبر سے اس کی حکمت معلوم ہوتی ہے اور اپنی مخلوق کے لیے اللہ سبحانہ و تعالیٰ کی رحمت کا پتہ لگتا ہے لیکن چونکہ اہل تصوف میں سے ہر شخص خود الٰہ بننا چاہتا ہے اور اپنے زعم میں صفاتِ الٰہی کے ساتھ متصف ہوتا ہے اس لیے اسے گوارا نہیں کہ لوگ قرآن میں تدبر کر کے اللہ کی صفات کی معرفت حاصل کریں۔ چنانچہ علامہ شعرانی اپنی کتاب ’’الکبریت الاحمر‘‘ میں لکھتے ہیں کہ اللہ تعالیٰ اپنی بعض غیبی نداؤں میں کہتا ہے: ’’اے میرے بندو! رات میرے لیے ہے قرآن کے لیے نہیں کہ اس کی تلاوت کی جائے۔ تمہارے لیے دن میں عبادت کا لمبا کام ہے ، لہٰذا رات کی کل کی کل میرے لیے بناؤ اور جب تم رات میں قرآن کی تلاوت کرو تو میں تم سے یہ طلب نہیں کرتا کہ تم اس کے معانی کے ساتھ ٹھہرو۔ کیوں کہ اس کے معنی تم کو مشاہدہ
Flag Counter