Maktaba Wahhabi

30 - 336
جولوگ ابن تیمیہ رحمہ اللہ کوپڑھے بغیر ان کی شخصیت اور کارناموں پر حکم لگاتے ہیں ہم ان کی بابت کچھ نہیں کہہ سکتے ، لیکن جن لوگوں نے ان کوکسی نہ کسی حدتک پڑھاہے ، وہ جانتے ہیں کہ ان کاشمار’’نابغۂ روزگارشخصیات‘‘ میں تھا ، لیکن ایسی شخصیتیں جن کی مثال کم ملتی ہے اور جن کی علمی وفنی تحقیقات سب کے لیے نمونہ کی حیثیت رکھتی ہیں۔ ابن تیمیہ رحمہ اللہ نے علم وفضل ، دین وسیاست اور شعروادب غرض جس جانب بھی رخ کیااپنی دھاک بٹھادی ، اور اپنالوہامنوالیا ، انہوں نے حجرہ درس میں بیٹھ کر صرف زبان وقلم ہی سے اسلام کی خدمت نہیں کی ، بلکہ اﷲ تعالیٰ نے ان کوموقع فراہم کیاتوانہوں نے سیف وسنان سے بھی اسلام کی خدمت کی اور تاتاریوں کے حملوں کوروکنے میں برابرآگے رہے۔ موصوف کواﷲ تعالیٰ نے ساتویں وآٹھویں صدی ہجری کے پرآشوب دورمیں شاید اس لیے پیداکیاکہ وہ دلائل کی قوت سے تنہاباطل کوزیرکر یں تاکہ حق سربلند وفیروزمندہوجائے ، اور یقینا یہی ہوا۔ ابن تیمیہ رحمہ اللہ نے فلاسفہ ، مناطقہ ، باطنیہ ، صوفیاء ، اسماعیلیہ ، روافض اور ملاحدہ ہرایک کابہترین رد کیا ، اور آج تک ان کی تحریروں کی قوت وتابانی باقی ہے۔ ابن تیمیہ رحمہ اللہ کی شخصیت: ابن تیمیہ رحمہ اللہ کاشماراسلام کی ان عظیم ونادرشخصیات میں ہوتاہے جن کی عظیم قلمی خدمات اور فکری وعملی کمالات کی وجہ سے آج تک لوگ انہیں خراج عقیدت پیش کرتے آئے ہیں۔ ابن تیمیہ رحمہ اللہ نے اسلام کے پیغام اور دعوت کوسمجھااور اس کی اشاعت ودفاع کے لیے ہر طرح کی قربانی پیش کی اور یہ ثابت کردیاکہ مومن کی عزیمت اور جذبہ خلوص کے سامنے بڑی سے بڑی رکاوٹ بھی بے اثر ہے۔ ابن تیمیہ رحمہ اللہ اپنے عہد کے مجددتھے اور اسلام میں مجددکاظہور اس وقت ہوتاہے جب معاشرہ میں فواحشات ومنکرات اور علمی ومذہبی فساد کازور ہوتاہے ۔ ابن تیمیہ رحمہ اللہ کے عہد میں خرابیاں متنوع تھیں ، شیخ حامد الفقی نے ایک بڑی خرابی کاذکرکرتے ہوئے لکھاہے کہ اس عہد میں مسلمان اﷲ کے ذکر سے غافل اور دنیاپرستی میں غرق تھے ، ظاہری شان وشوکت اور
Flag Counter