Maktaba Wahhabi

303 - 336
خلاصہ یہ کہ بددین اہل تصوف کے پاس اسلام کے خلاف مکاری اور ہیرا پھیری کے بڑے بڑے طریقے ہیں اور ان میں سے ایک بڑا طریقہ یہ ہے کہ وہ مذکورہ جھوٹ اور گھڑنت کے ذریعے سے لوگوں کو قرآن مجید سے پھیرتے ہیں۔ ۲۔ نصوصِ قرآن و حدیث کے لیے باطنی تاویل کا دروازہ کھولنا: صوفیانہ افکار کے عظیم ترین خطرات میں سے یہ بھی ہے کہ انہوں نے قرآن و سنت کے نصوص کے لیے باطنی تفسیر کا دروازہ کھول دیا۔ چنانچہ مشکل ہی سے کوئی ایسی آیت یا حدیث ملے گی جس کی بددین اہل تصوف نے خبیث باطنی تاویلات نہ کی ہوں۔ علامہ ابن جوزیرحمہ اللہ اس کا ذکر کرتے ہوئے فرماتے ہیں: ’’ابوعبدالرحمن سلمی نے تفسیر قرآن کے سلسلے میں ان ( اہل تصوف) کا کلام جو زیادہ تر ناجائز ہذیان ہے ، تقریباً دو جلدوں میں جمع کیا ہے اور اس کا نام ’’حقائق البشر‘‘ رکھا ہے۔ سورۂ فاتحہ کے سلسلے میں اس نے ان سے نقل کیا ہے کہ اس کا نام فاتحۃ الکتاب اس لیے رکھا ہے کہ یہ اوّل تین چیز ہے جس سے ہم نے تمہارے ساتھ اپنے خطاب کا دروازہ کھولا ہے۔ اگر تم نے اس کے ادب کو اختیار کیا تو ٹھیک، ورنہ اس کے ما بعد کے لطائف سے تم کو محروم کر دیا جائے گا۔‘‘ مصنف رحمہ اللہ کہتے ہیں کہ یہ بُری بات ہے۔ کیونکہ مفسرین کا اس میں کوئی اختلاف نہیں کہ سو رۂ فاتحہ اوّل اوّل نازل نہیں ہوئی تھی۔ اسی طرح سورۂ فاتحہ کے خاتمے پر جو آمین کہی جاتی ہے اس کی تفسیر کی ہے کہ ’’ہم تیرا قصد کرتے ہیں۔‘‘ مصنفرحمہ اللہ کہتے ہیں کہ یہ بھی بُری تفسیر ہے۔ اس لیے کہ یہ اُمّ سے نہیں ہے ، جس کے معنی قصد کرنے کے آتے ہیں کیونکہ اگر ایسا ہوتا تو آمین کی میم کو تشدید ہوتی۔ اسی طرح اللہ تعالیٰ کے قول {وَاِنْ یَّاتُوکُمْ اُسٰرٰی} کے سلسلے میں لکھا ہے کہ ابو عثمان نے کہا اس سے مراد وہ لوگ ہیں جو گناہوں میں غرق ہیں اور واسطی نے کہا کہ جو اپنے افعال
Flag Counter