Maktaba Wahhabi

332 - 336
قرامطہ اور باطنی فرقوں کے تمام مکرو فن کو ، خرافیوں کی ساری خرافات کو ، دجالوں کے سارے دجل کو اور شیطانوں کی ساری ’’ وحی‘‘ کو اکٹھا کر لیا ہے۔ ان سب کو تصوف کے دائرے اور اس کے علوم و اصول اور کشف کے سانچے میں ڈھال لیا ہے ۔ مخلوق کی طرف خدائی کی نسبت سے لے کر ہر موجود کو عین خدا قرار دینے تک تمہاری عقل روئے زمین پر جس کفریہ عقیدہ کا تصور کر سکتی ہے وہ تمہیں تصوف میں ضرور مل جائے گا۔ (تَعَالَی اللّٰہُ عَنْ ذٰلِکَ عُلُوًّا کَبِیْرًا۔) اسلامی بھائیو! اس مقصد کے لیے آپ کے ذہن میں تصوف کا واضح نقشہ آجائے، ہم آپ کے سامنے صوفیوں کے عقائد کا، اور دین تصوف اوردین اسلام کے بنیادی فرق کا ایک بہت ہی مختصر سا خلاصہ پیش کرتے ہیں: ۱۔ اسلام اور تصوف کے درمیان بنیادی فرق اسلام کا منہج اور راستہ تصوف کے راستے اور منہج سے ایک انتہائی بنیادی چیز میں علیحدہ ہے اور وہ ہے ’’تلقی‘‘ یعنی عقائد اور احکام کے سلسلے میں دینی معرفت کے ماخذ۔ اسلام عقائد کے ماخذ کو صرف نبیوں اور پیغمبروں کی وحی میں محصور قرار دیتا ہے اور اس مقصد کے لیے ہمارے پاس صرف کتاب و سنت ہے۔ اس کے برخلاف دین تصوف میں عقائد کا ماخذ وہ خیالی وحی ہے جو اولیاء کے پاس آتی ہے ، یا وہ مزعومہ کشف ہے جو انہیں حاصل ہوتا ہے ، یا خواب ہیں یا پچھلے وقتوں کے مرے ہوئے لوگوں اورخضر علیہ السلام سے ملاقات وغیرہ ہے۔ بلکہ لوح محفوظ میں دیکھنا او ر جنوں سے جنہیں یہ لوگ روحانی کہتے ہیں کچھ حاصل کرنا بھی اس فہرست میں شامل ہے۔ اسی طرح اہل اسلام کے نزدیک شرعی احکام کے مآخذ کتاب و سنت اور اجماع و قیاس ہیں، لیکن صوفیوں کی شریعت خوابوں، خضر اور جنوں اور مُردوں اور پیروں وغیرہ پر قائم ہے۔ یہ سارے لوگ ہی شارع ہیں ، اسی لیے تصوف کے طریقے اور شریعتیں مختلف اور متعدد ہیں،
Flag Counter