Maktaba Wahhabi

67 - 336
وذرائع سے وہ چاہے انہیں انجام دیتاہے ، اس طرح کی چیزوں میں رسولوں کے واسطہ کاکوئی دخل نہیں ہے۔ جوشخص اﷲ کاذکرنہ کرے وہ شیطان کاولی ہے: محمد صلی اللہ علیہ وسلم کے لائے ہوئے دین وشریعت پر عدم ایمان کفر ہے ، کوئی شخص زہدوعبادت اور علم میں خواہ کتناہی بلندمقام حاصل کرلے ، اگر محمد صلی اللہ علیہ وسلم کی لائی ہوئی شریعت پرایمان نہ لائے تووہ مومن نہیں ہے ، اور نہ ہی اﷲ کاولی ہے ، علمائے یہودونصاریٰ میں بھی تواصحابِ علم اور عابد وزاہدتھے ، اسی طرح ترکی اور ہندوستان وغیرہ کے مشرکین میں بھی علماء اور عبادت گزار لوگ موجودہیں۔ ہندوستان اور ترکی میں بڑے بڑے حکماء ہیں جوصاحب علم ہیں یا اپنے دین کے مطابق زہدوعبادت میں مشغول ہیں ، مگر محمد صلی اللہ علیہ وسلم کی تمام باتوں پر ایمان نہیں رکھتے ہیں ، لہٰذاوہ کافرہیں ، اﷲ کے دشمن ہیں ، گوان کے فرقہ کے لوگ انہیں اﷲ والے کیوں نہ سمجھتے ہوں جیساکہ حکمائے ایران اور مجوسی سب کافرتھے۔ اسی طرح ارسطوجیسے حکمائے یونان بھی مشرک تھے ، اصنام اور کواکب پرست تھے ، ارسطو عیسیٰ مسیح علیہ السلام سے تین سوسال پہلے گزراہے ، وہ سکندربن فلپس مقدونی کاوزیرتھا ، روم ویونان کی تاریخیں اس سے ملتی ہیں ، یہودونصاریٰ بھی اسی سے اپنی تاریخ لکھتے ہیں۔ یہ سکندر وہ ذوالقرنین نہیں ہے جس کاذکراﷲ تعالیٰ نے اپنی کتاب میں فرمایاہے ، بعض لوگوں کاخیال ہے کہ ارسطوذوالقرنین کاوزیرتھا ، چونکہ ذوالقرنین کو بھی کبھی کبھی سکندرکے نام سے پکارا جاتا تھا ، اس لیے ان لوگوں کودھوکہ ہواکہ سکندرمقدونی ہی سکندرذوالقرنین ہے ، ابن سینااور ایک جماعت کایہی خیال ہے ، حالانکہ یہ غلط ہے۔ مشرک سکندرجس کاوزیرارسطوتھا کازمانہ ذوالقرنین کے بعد کاہے ، اس نے نہ وہ معروف دیواربنائی تھی ، نہ ہی یاجوج ماجوج کے ملک پہنچا تھا ، یہ وہ سکندرہے جس کے وزیروں میں شامل ارسطوروم کی مشہورومعروف تاریخ اسی سے لیاکرتاتھا۔ عرب ، ہند ، ترکی اور یونان وغیرہ کے بعض مشرکین علم وزہد اور عبادت میں شادکام تھے ،
Flag Counter