Maktaba Wahhabi

126 - 440
’’اللہ وہ ہے جس نے آسمانوں کو بلند کیا بغیر ستونوں کے، جنھیں تم دیکھتے ہو۔ پھر وہ عرش پر بلند ہوا اور اس نے سورج اور چاند کو مسخر کیا۔ ہر ایک، ایک مقرر وقت کے لیے چل رہا ہے، وہ ہر کام کی تدبیر کرتا ہے، کھول کھول کر آیات بیان کرتا ہے، تاکہ تم اپنے رب کی ملاقات کا یقین کرلو۔‘‘ ﴿اَللّٰہُ الَّذِیْ خَلَقَ السَّمٰوٰتِ وَ الْاَرْضَ وَ مَا بَیْنَہُمَا فِیْ سِتَّۃِ اَیَّامٍ ثُمَّ اسْتَوٰی عَلَی الْعَرْشِ ط مَا لَکُمْ مِّنْ دُوْنِہٖ مِنْ وَّلِیٍّ وَّ لَا شَفِیْعٍ ط اَفَلَا تَتَذَکَّرُوْنَ،﴾ (السجدہ:۴) ’’اللہ وہ ہے جس نے آسمانوں اور زمین اور ان دونوں کے درمیان کی ہر چیز کو چھ دنوں میں پیدا کیا، پھر وہ عرش پر بلند ہوا۔ اس کے سواتمھارا نہ کوئی دوست ہے اور نہ کوئی سفارش کرنے والا۔ تو کیا تم نصیحت حاصل نہیں کرتے۔ ‘‘ ﴿ہُوَ الَّذِیْ خَلَقَ السَّمٰوٰتِ وَالْاَرْضَ فِیْ سِتَّۃِ اَیَّامٍ ثُمَّ اسْتَوٰی عَلٰی الْعَرْشِ ط یَعْلَمُ مَا یَلِجُ فِی الْاَرْضِ وَمَا یَخْرُجُ مِنْہَا وَمَا یَنْزِلُ مِنْ السَّمَآئِ وَمَا یَعْرُجُ فِیْہَا ط وَہُوَ مَعَکُمْ اَیْنَ مَا کُنْتُمْ ط وَاللّٰہُ بِمَا تَعْمَلُوْنَ بَصِیْرٌ،﴾ (الحدید:۴) ’’وہی ہے جس نے آسمانوں اور زمین کو چھ دنوں میں پیدا کیا، پھر وہ عرش پر بلند ہوا۔ وہ جانتا ہے جو چیز زمین میں داخل ہوتی ہے اور جو اس سے نکلتی ہے۔ اور جو آسمان سے اترتی ہے اور جو اس میں چڑھتی ہے۔ اور وہ تمھارے ساتھ ہے، جہاں بھی تم ہو اور اللہ اسے جو تم کرتے ہو، خوب دیکھنے والا ہے۔‘‘ ان تمام آیات سے اللہ تعالیٰ کا عرش پر ’’استواء‘‘ ثابت ہوتا ہے۔ عرش: یہ مخلوقات کی چھت اور سب سے بڑی مخلوق ہے، تمام مخلوقات اس کی نسبت بہت چھوٹی ہیں۔
Flag Counter