Maktaba Wahhabi

127 - 440
﴿وَسِعَ کُرْسِیُّہُ السَّمٰوٰتِ وَ الْاَرْضَ﴾ (البقرہ:۲۵۵) ’’اس کی کرسی آسمانوں اور زمین کو سمائے ہوئے ہے۔‘‘ کرسی اور عرش مختلف ہیں: کرسی کی حالت یہ بیان ہوئی ہے کہ وہ عرش کی نسبت ایک ایسے کڑے کی طرح ہے جسے چٹیل میدان میں پھینک دیا گیا ہو۔ کرسی نے اگرچہ آسمان و زمین کو گھیر رکھا ہے لیکن اس کے باوجود وہ عرش کی نسبت ایک چٹیل میدان میں پڑی ہوئی انگوٹھی کی طرح ہے اور ایک انگوٹھی بہت بڑے میدان کی بھلا کتنی جگہ گھیر سکتی ہے؟ لہٰذا عرش ایک عظیم مخلوق ہے اور یہ تمام مخلوقات سے اوپر اور جنت الفردوس اس کے نیچے ہے کیونکہ جنت الفردوس کی چھت اللہ تعالیٰ کا عرش ہے۔ عرش کی لغوی تعریف: لغت میں عرش اس تخت کو کہتے ہیں جس پر بادشاہ بیٹھتا ہے۔ لیکن اللہ تعالیٰ کے عرش کی عظمت اور لمبائی چوڑائی تصور و عقل کے احاطے سے باہر ہے۔ اللہ تعالیٰ نے بہت سی آیات میں اس کو ذکر کیا اور اس کی عظمت بیان فرمائی ہے: ۱… ﴿رَبُّ الْعَرْشِ الْعَظِیْمِ﴾ (التوبہ:۱۲۹) ’’وہی عرش عظیم کا رب ہے۔‘‘ ۲… ﴿رَبُّ الْعَرْشِ الْکَرِیمِ﴾ (المؤمنون:۱۱۶) ’’عزت والے عرش کا رب ہے۔‘‘ ۳… ﴿ذُو الْعَرْشِ الْمَجِیْدُ﴾ (البروج:۱۵) ’’عرش کا مالک ہے، بڑی شان والا۔‘‘ یہ تمام آیات اس عظیم مخلوق عرش کی عظمت کی دلیل ہیں۔ استواء سے کیا مراد ہے: اسلاف نے اس کی تفسیر یہ کی ہے کہ اس سے مراد بلندی، ٹھہرنا، چڑھنا اور بلند ہونا ہے۔
Flag Counter