Maktaba Wahhabi

139 - 440
ہدایت دینے سے مراد یہ ہے کہ اللہ تعالیٰ اسے ہر معاملے میں صحیح اور حق کو اختیار کرنے کی توفیق دے اور جب اللہ تعالیٰ اسے نفس کے شر اور بخل سے بچالے تو وہ حق تلفی، لوگوں پر ظلم اور ہر طرح سے لوگوں کے مال لوٹنے سے بچ جاتا ہے۔ صرف حلال اور جائز چیزوں پر ہی اکتفا کرتا ہے۔ مزید برآں اس کا دل اللہ کے راستے میں خرچ کرنے پر آمادہ ہوجاتا ہے۔ پھر یہ چیز اللہ کے پاس اس کے لیے ذخیرہ ہوجاتی ہے۔ لہٰذا جب انسان کو ان دو عادتوں کی توفیق مل جائے تو گویا اللہ تعالیٰ نے اس کے لیے دنیا و آخرت دونوں کی بھلائیاں جمع کردیں۔ محل شاہد: اس حدیث میں محل شاہد صفت ’’علو‘‘ کا اثبات ہے۔ کیونکہ حضرت حصین رضی اللہ عنہ نے اعتراف کیا کہ اللہ بلندی میں ہے اور یہ کہ وہ صرف اسی کو خوف ورجاء کے وقت پکارتا ہے۔ چنانچہ اس میں توحید اور اللہ تعالیٰ کے عبادت اور خوف و رجاء کے تنہا مستحق ہونے کا اثبات ہے۔ ***** وَفِیْمَا نُقِلَ مِنْ عَلَامَاتِ النَّبِیِّ صلي للّٰه عليه وسلم وَاَصْحَابِہٖ فِی الْکُِتُبِ الْمُتَقَدَّمَۃِ، أَنَّہُمْ یَسْجُدُوْنَ بِالْأَرْضِ، وَیَزْعُمُوْنَ أَنَّ إِلٰہَہُمْ فِی السَّمَائِ۔ (۱) ترجمہ…: اور گزشتہ کتب میں نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم اور آپ کے صحابہ کرام رضی اللہ عنہم کی جو علامات بیان ہوئی ہیں، ان میں سے ایک یہ بھی ہے کہ وہ سجدہ تو زمین پر کریں گے لیکن یقین یہ رکھیں گے کہ ان کا معبود آسمان میں ہے۔ تشریح…: (۱) یہ اثر اسرائیلیات میں سے ہے۔ اس میں اس امت کی یہ صفت بیان کی گئی ہے کہ وہ سجدہ تو زمین پر کرتے ہیں لیکن عقیدہ یہ رکھتے ہیں کہ ان کا معبود آسمان میں ہے۔ اور یہ کہ اس امت کا عقیدہ صفت علو کا اثبات اور اللہ تعالیٰ کو آسمان میں ماننا ہے۔ یہ روایت اگرچہ اسرائیلیات میں سے ہے جن سے ہمیں ہمارے پروردگار کی کتاب اور پیارے نبی محمد رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی سنت نے بے نیاز کردیا ہے۔ لیکن مؤلف نے اسے یہاں صرف
Flag Counter