Maktaba Wahhabi

171 - 440
اللہ اس لیے کہتے ہیں کہ اللہ تعالیٰ نے اس کے ساتھ کلام فرمایا ہے۔ یہ کسی اور کا کلام نہیں ہے۔ یہ قرآن ہے، حق و ناطل میں فرق کرنے والی کتاب ہے، حکمت بھری نصیحت ہے، یہ ہدایت اور وضاحت ہے۔ اسی طرح قرآن کریم کے تمام نام اس کی عظمت کی دلیل ہیں۔ کیونکہ کسی چیز کے اسماء و صفات کا زیادہ ہونا اس کی عظمت کی دلیل ہوتی ہے۔ کِتَابُ اللّٰہِ الْمُبِیْنُ: یعنی یہ اللہ کی ایسی کتاب ہے جس میں اللہ تعالیٰ نے اپنے بندوں کی ضرورت کی باتیں بیان کی ہیں۔ لہٰذا ’’مبین‘‘ بمعنی واضح، فصیح اور بیّن ہے۔ ’’مُبَیِّن‘‘ کے معنی میں بھی ہے کیونکہ یہ لوگوں کی ضرورت کے دینی اور دنیاوی امور بیان کرتی ہے۔ الغرض! یہ ایک عظیم اور جامع کتاب ہے جس کے عجائبات کبھی ختم نہیں ہوں گے اور نہ اس کے علوم کم ہوں گے۔ (۲)… الحبل: رسی کو کہتے ہیں اور یہ نہایت معروف ہے۔ یعنی ایسی چیز کہ خطرے سے نجات اور بچاؤ کے لیے جس کے ساتھ چمٹا جاتا ہے۔ قرآن اللہ کی رسی ہے۔ چنانچہ ارشاد باری تعالیٰ ہے: ﴿وَ اعْتَصِمُوْا بِحَبْلِ اللّٰہِ جَمِیْعًا وَّ لَا تَفَرَّقُوْا ط وَ اذْکُرُوْا نِعْمَتَ اللّٰہِ عَلَیْکُمْ اِذْ کُنْتُمْ اَعْدَآئً فَاَلَّفَ بَیْنَ قُلُوْبِکُمْ فَاَصْبَحْتُمْ بِنِعْمَتِہٖٓ اِخْوَانًا وَ کُنْتُمْ عَلٰی شَفَا حُفْرَۃٍ مِّنَ النَّارِ فَاَنْقَذَکُمْ مِّنْہَا ط کَذٰلِکَ یُبَیِّنُ اللّٰہُ لَکُمْ اٰیٰتِہٖ لَعَلَّکُمْ تَہْتَدُوْنَ،﴾ (آل عمران:۱۰۳) ’’اور سب مل کر اللہ کی رسی کو مضبوطی سے پکڑ لو اور جدا جدا نہ ہو جاؤ۔ اور اپنے اوپر اللہ کی نعمت یاد کرو، جب تم دشمن تھے تو اس نے تمھارے دلوں کے درمیان الفت ڈال دی۔ چنانچہ تم اس کی نعمت سے بھائی بھائی بن گئے۔ اور تم آگ کے ایک گڑھے کے کنارے پر تھے تو اس نے تمھیں اس سے بچا لیا۔ اس طرح اللہ تمھارے لیے اپنی آیات کھول کر بیان کرتا ہے، تاکہ تم ہدایت پاؤ۔‘‘ حبل سے مراد قرآن یا اسلام ہے۔ ایک حدیث میں ہے:
Flag Counter