Maktaba Wahhabi

198 - 440
نازل کردہ ہے۔ (۲)… اللہ تعالیٰ نے ستاروں کے گرنے کی جگہوں کی قسم اٹھاتے ہوئے فرمایا: ﴿فَلَا اُقْسِمُ بِمَوَاقِعِ النُّجُوْمِ، وَاِِنَّہٗ لَقَسَمٌ لَّوْ تَعْلَمُوْنَ عَظِیْمٌ،﴾ (الواقعہ:۷۵تا۷۶) ’’پس نہیں! میں ستاروں کے گرنے کی جگہوں کی قسم کھاتا ہوں! اور بلاشبہ یہ یقینا ایسی قسم ہے کہ اگر تم جانو تو بہت بڑی ہے۔‘‘ پھر فرمایا: ﴿اِِنَّہٗ لَقُرْاٰنٌ کَرِیمٌ ، فِیْ کِتَابٍ مَکْنُوْنٍ ، لَا یَمَسُّہُ اِِلَّا الْمُطَہَّرُوْنَ ، تَنْزِیْلٌ مِّنْ رَّبِّ الْعٰلَمِیْنَ،﴾ (الواقعہ: ۷۷۔۸۰) ترجمہ …: ’’بلاشبہ یہ یقینا ایک باعزت پڑھی جانے والی چیز ہے ۔ایک ایسی کتاب میں جو چھپا کر رکھی ہوئی ہے ۔اسے کوئی ہاتھ نہیں لگاتا مگر جو بہت پاک کیے ہوئے ہیں ۔تمام جہانوں کے رب کی طرف سے اتاری ہوئی ہے۔‘‘ ﴿کِتٰبٌ مَکْنُوْنٌ﴾ سے مراد لوح محفوظ ہے۔ جبکہ اَلْمُطَہَّرُوْنَ سے مراد: معزز فرشتے ہیں۔ ﴿تَنْزِیْلٌ مِّنْ رَّبِّ الْعَالَمِیْنَ﴾ فرما کر یہ واضح کردیا کہ یہ قرآن نہ تو لوح محفوظ کا ذاتی کلام ہے اور نہ جبریل و محمد صلی اللہ علیہ وسلم کا۔ بلکہ یہ تو اللہ تعالیٰ کی طرف سے نازل کردہ ہے۔ نجوم سے مراد: اس کے مفہوم کے بارے میں مختلف اقوال ہیں جو کہ درج ذیل ہیں: (۱)… بعض لوگ کہتے ہیں: اس سے مراد آسمان کے ستارے ہیں۔ چونکہ زمانہ جاہلیت میں لوگوں کا عقیدہ تھا کہ یہ بارش نازل کرتے ہیں۔ یا بارش کے نزول میں اثر انداز ہوتے ہیں۔ وہ ستاروں سے بارش مانگتے تھے اور بارش کے نزول کو کسی ستارے کے طلوع یا غروب کا نتیجہ قرار دیتے تھے۔ اس لیے اللہ تعالیٰ نے ستاروں کے غروب ہونے کے مقامات
Flag Counter