Maktaba Wahhabi

215 - 440
اس آیت مبارکہ میں ’’مزید‘‘ سے مراد اللہ تعالیٰ کے چہرہ کا دیدار ہے۔ ایک اور مقام پر اللہ تعالیٰ کا ارشاد ہے: ﴿وُجُوْہٌ یَّوْمَئِذٍ نَّاضِرَۃٌ ، اِِلٰی رَبِّہَا نَاظِرَۃٌ ،﴾ (القیامہ:۲۲تا۲۳) ’’اس دن کئی چہرے ترو تازہ ہوں گے۔ اپنے رب کی طرف دیکھنے والے۔‘‘ یہ دیدار الٰہی کے قرآنی دلائل ہیں۔ اس بارے میں احادیث بھی تواتر کے ساتھ منقول ہیں۔ جیسا کہ امام ابن قیم رحمہ اللہ نے انہیں اپنی کتاب ’’حادی الأرواح إلی بلاد الأفراح‘‘ میں بیان کیا ہے۔ الغرض دیدار الٰہی قرآن کریم سے بھی ثابت ہے اور احادیث میں بھی تواتر سے مروی ہے۔ اس کو ماننا اہل سنت والجماعت سلفی اہل حق کا مذہب ہے۔ اہل ایمان قیامت کے دن اپنے پروردگار کا دیدار کریں گے اور یہ دیدار دو موقعوں پر ہوگا۔ ۱… محشر والے دن قیامت کے لمحات میں۔ ۲… جب جنتی جنت میں داخل ہوجائیں گے تو انعام اور عزت افزائی کے طور پر انہیں دیدار الٰہی نصیب ہوگا۔ معتزلہ وغیرہ کا مؤقف: معتزلہ، ان کے ہم مشرب اور ان کے پروردہ لوگ دیدار باری تعالیٰ کا انکار کرتے ہیں۔ وہ کہتے ہیں: چونکہ دیکھا صرف جسم کو ہی جاسکتا ہے اور تمام اجسام ایک دوسرے کے مشابہ ہوتے ہیں لہٰذا اگر ہم اللہ تعالیٰ کی رؤیت (دیدار) کو مانیں گے تو اللہ تعالیٰ کا جسم ہونا ثابت ہوگا۔ اجسام سب ایک دوسرے کے مشابہ ہوتے ہیں۔ ان لوگوں کا تمام صفات کے بارے میں یہی منہج (اصول) ہے اور یہ ایک باطل نظریہ ہے۔ لہٰذا ہم کہتے ہیں: اہل ایمان اللہ تعالیٰ کا دیدار تو کریں گے لیکن اس سے وہ لازم نہیں آتا جو تم کہتے ہو (یعنی تشبیہ لازم نہیں آتی) کیونکہ اللہ تعالیٰ کے مشابہ کوئی چیز نہیں ہوسکتی۔ اور حدیث مبارکہ میں ہے:
Flag Counter