Maktaba Wahhabi

216 - 440
((إِنَّکُمْ سَتَرَوْنَ رَبَّکُمْ کَمَا تَرَوْنَ الْقَمَرَ لَیْلَۃَ الْبَدْرِ، وَکَمَا تَرَوْنَ الشَّمْسَ صَحْوًا لَیْسَ دُوْنَہَا سَحَابٌ، لَا تُضَامُوْنَ -أَوْ لَا تُضَامُّوْنَ- فِيْ رُؤْیَتِہٖ۔))[1] رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے یہ اس وقت فرمایا تھا؛ جب آپ سے سوال کیا گیا: ہم اپنے پروردگار کو کیسے دیکھیں گے؟ جبکہ وہ ایک ہے اور ہم سب ہوں گے۔ تو نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے انہیں ایسی مخلوقات کی مثال دی جنہیں اکٹھے دیکھتے ہوئے انہیں مشکل پیش نہیں آتی۔ ان میں سے ایک مثال چودہویں رات کے چاند کی ہے جو اپنی جگہ پر قائم رہتا ہے۔ ہر ایک اسے دیکھتا ہے اور جب لوگ اسے دیکھنا چاہتے ہیں تو انہیں مشکل بھی پیش نہیں آتی۔ اسی طرح سورج کو ہر کوئی اپنی جگہ پر کھڑے ہوکر ہی دیکھ لیتا ہے اور انہیں آپس میں مزاحمت بھی نہیں کرنا پڑتی۔ جب مخلوق کا یہ حال ہے تو اللہ تعالیٰ تو بہت عظیم اور جلیل دکھائی دے گا اور بھیڑ بھی نہیں ہوگی۔ اس حدیث میں ایک رؤیت کو دوسری رؤیت کے ساتھ تشبیہ دی گئی ہے۔ یعنی اللہ تعالیٰ کی رؤیت کو شمس و قمر کی رؤیت کے ساتھ۔ نہ کہ مرئی (جس کو دیکھا جائے گا) کی تشبیہ مرئی کے ساتھ۔ کیونکہ اللہ تعالیٰ نہ تو سورج کے مشابہ ہے، نہ چاند کے۔ اور نہ ہی اپنی مخلوق میں سے کسی اور چیز کے۔ منکرین رؤیت کی دلیل: منکرین دیدار الٰہی درج ذیل آیت کو دلیل بناتے ہیں: ﴿لَا تُدْرِکُہُ الْاَبْصَارُ﴾ (الانعام:۱۰۳) ’’اسے نگاہیں نہیں پاتیں ۔‘‘ جواب…: ہم کہتے ہیں: تمہاری یہ بات باطل ہے۔ کیونکہ آیت مبارکہ میں رؤیت (دیدار) کی نفی نہیں بلکہ ادراک کی نفی ہے۔ ہر دکھائی دینے والی چیز کا ادراک نہیں ہوسکتا۔ لہٰذا
Flag Counter