Maktaba Wahhabi

25 - 440
جبکہ بعض علماء ایسی کتابوں کو العقیدہ یا الاعتقاد کا نام دیتے ہیں۔ جیسے امام طحاوی رحمہ اللہ کی کتاب ’’العقیدۃ الطحاویہ‘‘، شیخ الاسلام امام ابن تیمیہ رحمہ اللہ کی کتاب ’’العقیدۃ الواسطیہ‘‘ اور کتاب ہذا ’’لمعۃ الاعتقاد‘‘ بھی اسی قسم کی کتابوں میں سے ایک ہے۔ لمعۃ الاعتقاد کا مفہوم: ’’لمعۃ‘‘ لفظ ’’لمعان‘‘ سے ہے اور اس سے مراد وہ چیز ہے جس میں روشنی اور چمک ہو۔ چنانچہ ’’لمعۃ‘‘ کا معنی ہوا چمکدار اور روشن۔ ظلمت اور اندھیرے کے برعکس۔ اس کتاب کو ’’لمعۃ‘‘ کا نام دینے کی اس معنی سے مناسبت یہ ہے کہ یہ کتاب ان کتابوں سے مختلف ہے جو گمراہ کرنے والی اور لوگوں کے عقائد میں شکوک و شبہات پیدا کرنے والی ہیں۔ الاعتقاد، اِعْتَقَدَ کا مصدر ہے اور اس سے مراد وہ پختہ یقین ہے جو دل میں گھر کرجائے اور اسے ایمان بھی کہا جاتا ہے۔ چنانچہ اعتقاد اور ایمان کا ایک ہی معنی ہے اسی لیے سیّدنا جبریل علیہ السلام نے نبی مکرم صلی اللہ علیہ وسلم سے کہا: ((أَخْبِرْنِيْ عَنِ الْاِیْمَانِ۔ قَالَ: الْاِیْمَانُ أَنْ تُؤْمِنَ بِاللّٰہِ، وَمَلَائِکَتِہٖ، وَکُتُبِہٖ، وَرُسُلِہٖ، وَالْیَوْمِ الْآخِرِ، وَتُؤْمِنَ بِالْقَدْرِ خَیْرِہٖ وَشَرِّہٖ۔)) ’’مجھے ایمان کے بارے میں بتائیے۔ تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ایمان یہ ہے کہ تو اللہ تعالیٰ، اس کے فرشتوں، اس کی کتابوں، اس کے رسولوں، آخرت کے دن اور اچھی اور بری تقدیر پر ایمان لائے۔‘‘[1] یہی اصول الاعتقاد ہیں اور انھیں ارکانِ ایمان بھی کہا جاتا ہے چنانچہ ’’لمعۃ الإعتقاد‘‘ کا معنی ہوا: صحیح عقیدے کا بیان۔ جسے اختیار کرنا اور اس کے علاوہ باقی عقائد کو چھوڑنا واجب ہے۔
Flag Counter