Maktaba Wahhabi

265 - 440
لہٰذا ایمان محض دل کی تصدیق کا نام نہیں۔ کیونکہ بہت سے کفار دل سے تو تصدیق کرتے ہیں لیکن تکبر اور عناد کی وجہ سے انکار کرتے ہیں۔ تیسرا قول: یہ ہے کہ ایمان محض تصدیق قلبی اور زبان سے اقرار کا نام ہے۔ یہ فقہاء مُرجئہ اور احناف کا قول ہے۔ وہ کہتے ہیں: ’’ایمان زبان سے اقرار اور دل میں یقین رکھنے کا نام ہے۔‘‘ گویا یہ اعمال کو ایمان کا حصہ نہیں مانتے۔ چوتھا قول: یہ ہے کہ ایمان محض زبان سے اقرار کا نام ہے۔ یہ کرامیہ کا قول ہے۔ اس کا لازمی نتیجہ یہ ہے کہ منافق بھی مومن ہیں۔ کیونکہ وہ لا الہ الا اللہ محمد رسول اللہ کی گواہی دیتے ہیں۔ یہ ایمان کے بارے میں مُرجئہ کے مختلف فرقوں کے اقوال ہیں جو سب کے سب غلط اور گمراہی پر مبنی ہیں۔ اہل سنت والجماعت کا قول: صحیح قول وہ ہے جو اہل سنت والجماعت سلفی اہل حق اختیار کرتے ہیں۔ اور وہ یہ ہے کہ ایمان زبان سے اقرار، دل سے تصدیق اور اعضاء سے عمل کرنے کا نام ہے۔ یہ نیکیوں سے بڑھتا اور گناہوں سے کم ہوتا ہے۔ ***** قَالَ اللّٰہُ تَعَالَی: ﴿وَمَا اُمِرُوْٓا اِِلَّا لِیَعْبُدُوا اللّٰہَ مُخْلِصِیْنَ لَہُ الدِّیْنَ حُنَفَآئَ وَیُقِیْمُوا الصَّلوٰۃَ وَیُؤْتُوا الزَّکٰوۃَ وَذٰلِکَ دِیْنُ الْقَیِّمَۃِ ،﴾ (۱) فَجَعَلَ عِبَادَۃَ اللّٰہِ، وَإِخْلَاصَ الْقَلْبِ وَإِقَامَ الصَّلٰوۃِ وَاِیْتَائَ الزَّکٰوۃِ کُلّہُ مِنَ الدِّیْنِ۔ ترجمہ…: اللہ تعالیٰ فرماتے ہیں: ’’انہیں اس کے سوا کوئی حکم نہیں دیا گیا کہ صرف اللہ کی عبادت کریں۔ اسی کے لیے دین کو خالص رکھیں، ابراہیم حنیف کے دین پر۔ اور نماز قائم رکھیں اور زکوٰۃ دیتے رہیں یہی ہے دین سیدھی ملت کا۔‘‘
Flag Counter