Maktaba Wahhabi

39 - 440
اللہ تعالیٰ کے اسماء و صفات کا بیان لَہُ الْأَسْمَائُ الْحُسْنٰی وَالصِّفَاتُ الْعُلَا ﴿اَلرَّحْمٰنُ عَلَی الْعَرْشِ اسْتَوٰی، لَہٗ مَا فِی السَّمٰوٰتِ وَ مَا فِی الْاَرْضِ وَ مَا بَیْنَہُمَا وَ مَا تَحْتَ الثَّرٰی، وَ اِنْ تَجْہَرْ بِالْقَوْلِ فَاِنَّہٗ یَعْلَمُ السِّرَّ وَ اَخْفٰی،﴾ (طہ: ۵۔۷) ترجمہ…: اسی کے لیے ہیں اچھے اچھے نام اور بلند صفات ’’وہ بے حد رحم والا عرش پر بلند ہوا۔ اسی کا ہے جو کچھ آسمانوں میں ہے اور جو زمین میں ہے۔ اور جو ان دونوں کے درمیان ہے اور جو زمین کے سب سے نچلے حصے میں ہے۔ اور اگر تو اونچی آواز سے بات کرے تو وہ تو پوشیدہ اور اس سے بھی پوشیدہ بات کو جانتا ہے۔‘‘ تشریح…: مصنف کے قول ’’لہُ الأسمائُ الحُسنٰی‘‘میں اللہ تعالیٰ کے لیے ناموں کا اثبات ہے جیسا کہ اس نے خود اپنے لیے ان کا اثبات کیا ہے۔ ﴿وَ لِلّٰہِ الْاَسْمَآئُ الْحُسْنٰی﴾ (الاعراف:۱۸۰) ’’اور اچھے اچھے نام اللہ ہی کے لیے ہیں۔‘‘ ﴿ اَللّٰہُ لَآ اِلٰہَ اِلَّا ہُوَ ط لَہُ الْاَسْمَآئُ الْحُسْنٰی﴾ (طٰہٰ:۸) ’’اللہ وہ ہے جس کے سوا کوئی معبود برحق نہیں، سب سے اچھے نام اسی کے ہیں۔‘‘ قرآنِ عظیم نے خبر دی ہے کہ اللہ تعالیٰ کے نام ہیں اور یہ بھی بتلایا ہے کہ وہ تمام کے تمام اچھے ہیں۔ یعنی کا مل و اکمل ہیں اور ان میں کسی قسم کا نقص نہیں۔ والصفات الْعُلا …: یعنی بلند صفات اللہ ہی کے لیے ہیں۔ اور صفات سے مراد رحمت، علم، قدرت، ارادہ اور سمع و بصر وغیرہ ہیں۔ انھی چیزوں کو صفات کہا جاتا ہے۔
Flag Counter