Maktaba Wahhabi

52 - 440
تاویل کی قسمیں تاویل کی درج ذیل قسمیں ہیں: پہلی قسم…: تاویل سے مراد تفسیر اور معنی کی وضاحت ہے۔ متقدمین مثلاً ابن جریر وغیرہ رحمہم اللہ کے ہاں یہی تاویل معروف تھی۔ وہ تفسیر کو تاویل کا نام دیتے تھے۔ اس صورت میں ’’اَلرَّاسِخُوْنَ فِی الْعِلْم‘‘ معطوف ہوگا لفظ جلالہ پر۔ اور معنی یہ ہوگا: ’’نہیں جانتے اس کی تفسیر کو مگر اللہ تعالیٰ اور پختہ علم والے لوگ۔‘‘ یعنی کچے علم والوں کے برعکس پختہ علم والے متشابہات کی تفسیر کو جانتے ہیں۔ کیونکہ کچے علم والے تو محکم اور متشابہ کا معنی بھی نہیں جانتے۔ بعض قراء کی قراء ت میں وقف ’’فی العلم‘‘ پر ہے اور معنی یہ ہوگا: ’’اللہ تعالیٰ بھی اس کو جانتا ہے جو اس نے نازل کیا ہے اور پختہ علم والے بھی۔‘‘ کیونکہ اللہ تعالیٰ نے انھیں انبیاء کا وارث ہونے کی وجہ سے یہ سکھلایا ہے۔ رہے متعلّم اور مبتدی تو وہ اس درجہ کو نہیں پہنچتے۔ تاویل کا دوسرا معنی: ’’اس حقیقت کی پہچان ہے جس کی طرف مستقبل میں چیز لوٹے۔‘‘ اس صورت میں لفظ اللہ جلالہ پر وقف متعین ہوجاتا ہے۔ ﴿وَ مَا یَعْلَمُ تَاْوِیْلَہٗٓ اِلَّا اللّٰہُ﴾ (آل عمران:۷) ’’حالانکہ ان کی اصل مراد اللہ کے سوا کوئی نہیں جانتا۔‘‘ کیونکہ وہ چیزیں جنھیں اللہ تعالیٰ نے قرآن کریم میں ذکر کیا ہے مثلاً جنت، جہنم، احوال قیامت، مستقبل کے حالات وغیرہ ان کی حقیقت اور کیفیت کو اللہ کے سوا کوئی نہیں جانتا۔ اسی طرح اسماء و صفات کی کیفیت اور حقیقت کو اللہ کے سوا کوئی نہیں جانتا۔ چنانچہ اس صورت میں
Flag Counter