Maktaba Wahhabi

69 - 440
گے جو کتاب و سنت میں مذکور ہیں۔ بلا حد ولا غایۃ: اس سے مراد یہ ہے کہ ہم اللہ تعالیٰ کی صفات کی کیفیت بیان نہیں کرتے کہ اس کی حدود اور انتہاء بیان کرنے لگ جائیں۔ کیونکہ نہ تو ہمارے علم اور طاقت میں ہیں اور نہ ہی ان کی حدود، کیفیت اور انتہا کو اللہ کے سوا کوئی جانتا ہے۔ قولہ: ﴿لَیْسَ کَمِثْلِہٖ شَیْئٌ وَہُوَ السَّمِیْعُ البَصِیْرُ﴾ (الشوریٰ:۱۱) ’’اس کی مثل کوئی چیز نہیں اور وہی سب کچھ سننے والا، سب کچھ دیکھنے والا ہے۔‘‘ یہ آیت کریمہ اس باب میں ایک اصول اور قاعدہ کی حیثیت رکھتی ہے یعنی اللہ تعالیٰ کی مثل کوئی چیز نہیں۔ اس کے ایسے اسماء و صفات ہیں جن کے مشابہ مخلوق کے اسماء و صفات نہیں ہوسکتے۔ اگرچہ مخلوق ان اوصاف کے ساتھ متصف تو ہوتی ہے اور ان اسماء کے ساتھ موسوم تو ہوسکتی ہے لیکن اللہ تعالیٰ کے اسماء و صفات اور مخلوق کے اسماء و صفات میں بہت بڑا فرق ہے۔ مثال کے طور پر اللہ تعالیٰ بھی سنتا ہے اور مخلوق بھی سنتی ہے۔ اللہ تعالیٰ بھی دیکھتا ہے، مخلوق بھی دیکھتی ہے، اللہ تعالیٰ بھی کلام کرتا ہے مخلوق بھی کلام کرتی ہے۔ لیکن مخلوق اور خالق کی ان صفات میں زمین و آسمان کا فرق ہے۔ لہٰذا ہم رب ذوالجلال کی صفات کو مخلوق کی صفات کے مشابہ قرار نہیں دیں گے۔ بلکہ ہم یہ ایمان رکھیں گے کہ خالق کی صفات وہ ہیں جو اس کے لائق اور اس کے ساتھ خاص ہیں۔ اور مخلوق کی صفات وہ ہیں جو ان کے لائق اور ان کے ساتھ خاص ہیں۔ اور آیت مبارکہ: ﴿لَیْسَ کَمِثْلِہٖ شَیْئٌ﴾ (الشوری:۱۱) ’’اس کی مثل کوئی چیز نہیں ۔‘‘ کا مطلب یہ ہے کہ اللہ تعالیٰ کی سماعت مخلوق کی سماعت جیسی، اس کی بصارت مخلوق کی بصارت جیسی، اس کی قدرت مخلوق کی قدرت جیسی، اس کا ہاتھ مخلوق کے ہاتھ جیسا اور اس کا چہرہ مخلوق کے چہرے جیسا نہیں ہے۔ اس لیے خالق و مخلوق کی صفات میں کسی قسم کی کوئی مشابہت نہیں پائی جاتی۔ تو آیت مبارکہ ﴿لَیْسَ کَمِثْلِہٖ شَیْئٌ﴾ تشبیہ کا ردّ کرتی ہے اور ﴿وَہُوَ السَّمِیْعُ
Flag Counter