Maktaba Wahhabi

24 - 67
وجود دیا۔ اور اس کونیستی سے نکال کر ہست کیا۔ کیا ہی سچ ہے۔ ’’خَلَقَ کُلَّ شَیئٍی فَقَدَّرَہٗ تَقْدِیْرًا۔ہم ایسی ہی موجد و مبدع ذات کا نام اللہ قرار دیتے ہیں۔ وجودِ باری پر اختلافِ اشکال سے ایک اور استدلال مادہ (جسکو آریہ اور دہریہ لوگ قدیم کہتے ہیں )ابتدائی حالت اور آغازِ دنیا میں کسی نہ کسی شکل سے ضرور متشکل ہوگا۔ اور یہ امر تو بالکل ظاہر ہے کہ جس شکل سے بھی وہ متشکل ہو وہ شکل حادث ہوگی۔ کیونکہ اگر حادث نہ ہوتی تو زائل بھی نہ ہوتی کیونکہ قدیم کو زوال نہیں۔ اس امر کو دنیا کے کل اہل عقل و اہل مذاہب حتی کے آریہ حضرات بھی مانتے ہیں۔چنانچہ سوامی جی بارھویں سملاس ص 573میں لکھتے ہیں۔ازلی قدیم کا دور ہونا ناممکن ہے پس جبکہ اشکال کا زوال ہم بدیہی طور پر دیکھ رہے ہیں کہ حالت ترتیب میں مادہ کی پہلی شکل نہیں رہتی اب بعد ازاں بھی ردو بدل ہوتا رہتا ہے لہٰذا شکل حادث ٹھہری اور یہ ضرور ہے کہ مادہ کسی نہ کسی شکل سے متشکل ہو کیونکہ شکل دائرہ یا احاطہ خطین یا خطوط مثلث یا خطوط مربع کامثلاً نام ہے تو اب شکل کے حدوث سے مادہ کا حدوث لازم آیا۔ کیونکہ جو محل حوادث ہوتا ہے وہ خود حادث ہوتا ہے اب ہم کہتے ہیں کہ جب مادہ کا حدوث دلیل مذکور سے ثابت ہو گیا توضروری ہے کہ حادث کے لئے کوئی علتِ محدثہ ہو۔ کیونکہ شئے حادث بوجہ حدوث ممکن الوجود ہے اور چونکہ ممکن کے وجود و عدم میں سے کسی ایک جانب کو ترجیح بلا مرجح ناجائز ہے اسلئے ایک علت مرجحہ کا ثبوت لازماً ماننا پڑتا ہے اسی مرجح اور محدث کا دوسرا
Flag Counter