Maktaba Wahhabi

26 - 67
اسلئے سوال یہ ہے کہ مادہ (پرماتو)میں یہ وصف اتصال قدیم ہے یا حادث۔ اگر قدیم ہے تو بوقت پرلے (فنا)ہے اس وصف (اتصال) کو زائل نہ ہونا چاہیئے کیونکہ جو شے انادی (قدیم) ہے اس کا دور ہونا ناممکن ہے (سیتارتھ )اور اگر یہ وصف اتصال پرماتو(مادہ)میں حادث ہے (جیسا کہ حسبِ قاعدہ مذکورہ بالا لازم آیا)تو نیستی سے ہستی ہو گئی۔ نیستی سے ہستی پر دلیل ثانی اور چونکہ یہ بھی قاعدہ ہے کہ جو اشیاء غیر فانی ہیں ان کی صفات بھی غیر فانی ہیں۔ (ستیارتھ باب7نمبر97)جس کا صاف مطلب یہ ہے کہ جس کو قدیم کہا جائے اس کی صفات بھی قدیم، غیر حادث ہوں گی۔ کیونکہ اگر صفات حادث ہوں تو قدیم محلِ حوادث بن جائے گا۔ اور محلِ حوادث خود حادث ہے جیسا کہ سوامی جی فرماتے ہیں فانی جواہروں کے صفات بھی فانی ہوتے ہیں۔ (باب 7نمبر 79)اسلئے مادہ جو اتصال و انفصال کا محل بنتا رہتا ہے خود حادث ہوگا۔ اب اگر یہ حادث مادہ کسی اور مادہ سے بنے تو اس مادہ پر بھی یہی سوال ہوگا پس اگر یہ حادث مادہ ثانی کسی مادہ ثالث سے بنے تو اس پر بھی یہی سوال وارد ہوگا۔ وھکذا۔ تسلسل و دور باطل ہونے کی وجہ سے آخر ایک وقت ایسا ماننا پڑے گا کہ جب وہ نیست تھا اور ہست بحکمِ خدا ہوا۔ نیسی سے ہستی پر دلیل ثالث بھومکا مترجمہ بابو نہال سنگھ آریہ ص322کا مضمون ہے ا س پر میشور
Flag Counter