Maktaba Wahhabi

28 - 67
مثال ثانی:۔ ہم اس وقت ساکن ہیں تو حرکت یقینا نیست ہے ہم چلنے لگیں تو وہ (نیست) حرکت موجود ہوجاتی ہے۔ مثال ثالث :۔ ہم اس وقت چپ ہیں تو ہماری گویائی یقینا معدوم (نیست) ہے۔ اب یہ معدوم گویائی جب ہم بولنے لگیں تو موجود ہو جاتی ہے۔ اسی طرف اللہ تعالی نے اشارہ فرمایا ہے۔ ’’اِنَّہٗ لَحَقٌّ مِّثْلَ مَا اَنَّکُمْ تَنْطِقُوْنَ (سورہ ذاریات) کہ قیامت یا فناء عالم کے بعد ہستی اسی طرح ہوگی جس طرح خموشی کے بعد گویائی ہست ہوتی ہے۔ پس نیستی کے بعد ہستی کا انکار کرنا محض تحکم اور بلا دلیل امر ہے۔ اب یہ ہستی اور وجود بخشا خداتعالی کا کام ہے۔ نباتات کا تنوع، ہستی باری پر دلیل ہے عالم نباتات پر غور کیجئے کہ بعض تو بیل بن کر زمین پر پھیلتے ہیں بعض اپنے قد پر کھڑے ہوتے ہیں۔ پھربعض کے پتے بڑے بڑے جیسا کہ ناریل اورکیلا، اور بعض کے باوجود یکہ درخت بڑا تن آور ہوتا ہے بہت ہی چھوٹے پتے جیسے املی، اور بعض کے پتے کم ہلتے ہیں اور بعض کے ایسے کہ ایک منٹ میں سو بار سے زیادہ حرکت کرتے ہیں جیسے پیپل، پھر بعض کے پہلوں میں اندر کا مغز کارآمد اور باہر کا چھلکا جیسے بادام اور بعض کا برعکس جیسے کھجور۔ بعض درخت تو بڑے تن آور ہوتے ہیں مگر پھل بہت ہی چھوٹے جیسے جامن اور بعض اس کے برعکس جیسا کہ تربوز بینگن وغیرہ۔ پھر پھلوں میں مٹھاس ہے تو صدہا قسم کی ترشی ہے
Flag Counter