Maktaba Wahhabi

32 - 67
(اللہ آسمانوں اور زمین کو تھامے ہوئے ہے کہ اپنی جگہ سے ٹل نہ جائیں اور اگر وہ ٹل جائیں تو کوئی اسکے بعد ان کا تھامنے والا نہیں ہے۔ بے شک وہ نہایت حلیم اور بخشنے والا ہے۔) کون ہے جو اس جواب کی سچائی کا انکار کر سکتا ہے۔ یہ وہ تدبیر و نظام ہے جو اس مادی دنیا کے قویٰ و عناصر کے درمیان ہم دیکھتے ہیں (ماخوذ از رسالہ ترجمان القرآن نومبر دسمبر 1944ء۔ ایجاداتِ عالم اللہ کی ہستی پر دلیل ناطق ہیں انجمن حمایت اسلام لاہور کے جلسہ میں ایک مقالہ کسی اہل علم نے پڑھا تھا۔ اس کا اقتباس مع کچھ ایجادات کے ہم اس جگہ نقل کرتے ہیں۔ اس کے پڑھنے سے اندازہ ہو گا کہ فکر و غور کے بعد وجودِ صانع کی معرفت بہت کچھ آسان نظر آنے لگتی ہے۔ شیخ سعدی رحمہ اللہ نے سچ فرمایا ہے ؎ برگ سبز درختاں در نظر ہوشیار ہر درقش دفتریست از معرفت کردگار ناظرین کرام ! جب دنیا کی چھوٹی چھوٹی (میز ،کرسی ، قلم ،دوات،کاغذ،بجلی،تار ،ریل،وغیرہ )چیزیں اپنے آپ نہیں بن گئیں۔ کسی کاریگر کے بنانے سے بنی ہیں تو پھر یہ آدمی اور حیوان، زمین اور آسمان ، کس طرح بنے درخت کیونکر اگے۔ پہاڑ کہاں سے آئے۔ سورج چاند ستارے روشن ہوئے تو کس طرح؟ کیا یہ سب اپنے آپ بن گئے۔ کیا کسی آدمی نے نہیں بنایا۔کیا یہ کسی درخت ،پہاڑ ،دریا کی کاریگری ہے۔ یا سورج ،چاند ستارے جمادات نبادات اپنے آپ بن گئے ؟ نہیں … بلکہ ان کی بنانے والی کوئی ایسی ذات
Flag Counter