Maktaba Wahhabi

47 - 67
سورج،چاند ،ستاروں کا وجود اور ان کا نظم و انضباط اور مختلف ممالک اور موسموں میں انکی مقررہ معیاد کی پابندی ،فعّالِ حقیقی کے بغیر ناممکن ہے۔ چاند سورج کے دعویٰ ایجاد سے صدیوں کی خاموشی ہستی باری کی دلیل آج زمین کے کروی اور مسطح ہونے پر جھگڑا ہے اسی طرح سورج اور دوسرے سیّاروں کی حرکت و سکون کا جھگڑا ہے کہ زمین حرکت کررہی ہے اور یہ سب ساکن ہیں یا یہ کہ زمین ساکن ہے اور ہ سب افلاک سورج چاند ستارے زمین کے گرد گھومتے ہیں۔ یہ تھا خیال بطلیموس کا۔بعد میں بطلیموس نظام غلط ٹھہرایا گیا ہے فیثا غورث کا نظریہ مرکزیتِ شمس کا یورپ نے تسلیم کیا یعنی زمین اور دوسرے اجرامِ فلکی سورج کے گرد گھومتے ہیں۔ چنانچہ 1622ء سے باضابطہ اس نظریہ کے قائل ہوگئے۔ مختصر یہ کہ زمین کے کرہ یا مسطح ہونے اور اجرامِ فلکی سورج چاند اور زمین کے حرکت و سکون کے مابین طول طویل جھگڑے اور طرح طرح کے نظریات پیدا ہوئے۔ لیکن آج تک کوئی یہ نہ کہہ سکا نہ کسی کے قلم نے یہ لکھا کہ زمین و سورج و سیاروں کا موجد یا صانع فلاں حکیم یا ڈاکٹر گذرا ہے بلکہ تمام لوگ ان محیّر العقول و پرشکوہ اجرامِ فلکی اور زمین کو صرف قدرت کا ایک شاہکار سمجھتے ہیں کیونکہ ظاہر ہے کہ یہ سیّارے یہ شمس و قمر جب کسی انسان کی تخلیق و ایجاد کی طرف منسوب نہیں اور خود بخود ہو بھی نہیں سکتے پس لا محالہ کوئی ہستی انسانی طاقت سے برتر و بالا دست ثابت
Flag Counter