Maktaba Wahhabi

51 - 67
دانہ ڈال کر سیکنڈوں میں ہزاروں دانے تیار کر ڈالیں اور اس طرح حکومت کی غلہ والی ضرورت کو پورا کردیں۔ سچ فرمایا اللہ تعالی نے ’’ فَلْیَنْظُرِ الْاِنْسَانُ اِلٰی طَعَامِہٖ اَنَّا صَبَبْنَا الْمَآئَ صَبًّا۔ ثُمَّ شَقَقْنَا الْاَرْضَ شَقًّا۔ فَاَنْبَتْنَا فِیْھَا حَبًّا۔ وَّ عِنَبًّا وَّ قَضْبًا۔ وَّ زَیْتُوْنًا وَّ نَخْلًا۔ وَّ حَدَآئِقَ غُلْبًا۔ وَّ فَاکِھَۃً وَّاَبًّا۔ مَّتَاعًا لَّکُمْ وَلِاَنْعَامِکُمْ ‘‘(عبس ) اَفَرَئَ یْتُمْ مَّا تَحْرُثُوْنَ أنْتُمْ تَزْرَعُوْنَہٗ اَمْ نَحْنُ الزَّارِعُوْنَ‘‘ (واقعہ)۔ تخلیق انسان کا فطری طریقہ ہستی خدا پر دلیل ناطق ہے یہی حال انسانوں کی پیدائش کا ہے کہ بغیر قدرتی طریقہ کے کسی کی عقل و حکمت کے زورسے کسی اور کارخانہ سے پیدا نہیں ہو سکتے زوجین کے تعلق کے بغیر نطفہ شکم مادر میں قیام کے بغیر انسان کا پیدا ہونا آج بھی ناممکن ہے شکم مادر کے چھوٹے سے نگار خانے میں نطفہ کے مصور ہوئے بغیر انسان کا قالب آج بھی تیار نہیں ہو سکتا۔ قدرتی سازو سامان مثلاًلوہا ،ربڑ،پٹرول ،آگ پانی کے اسٹیم کی ر وسے ہوائی جہاز کا اڑا لینا موٹر کار کا دوڑا لینا کوئی ایسی چیز نہیں ہے جو عبدیت سے نکال کر الوہیت (خدائیت )کا خواب دکھا سکے۔ کسی سائنس و حکمت میں طاقت اگر ہے تو یہ کرے کہ مادہ بنا کر فیکٹریوں و مشینوں میں ڈال کر کاغذ بٹن کی طرح انسانوں کو پیدا کرے تاکہ جنگ کی ضرورت میں
Flag Counter