Maktaba Wahhabi

64 - 67
شکل کی تعین ہوتی ہے۔ مقصود بالذات صرف پڑھنے کا مطالبہ ہوتا ہے۔ اسی طرح ابراہیم علیہ السلام کے مطالبہ میں مقصود بالذات صرف نظام شمسی پر استیلاء تھا خواہ مغرب سے ہو خواہ شمال و جنوب سے۔ اور یہی استیلاء اس کے بس سے باہر تھا۔ جس سے وہ ششدر رہ گیا اور ابراہیم علیھم السلام کی حجت غالب آکر رہی۔ یہ استیلاء اور یہ تصرف انسانی عقل و حکمت کے بس سے باہر جس طرح کل تھا اسی طرح آج(بیسویں صدی) والے سائنس و حکمت کے بس سے بھی باہر ہے۔ شمس اور شمسی نظام پر آئندہ تصرف و غلبہ کل بھی نہیں تھا اور آج بھی اس پر کوئی کنٹرول نہیں ہوسکانہ ہو سکے گا۔ ایک خدشہ مع جواب بخت و اتفاق کی تردید سے ہستی خدا کا ثبوت کتبِ منطق میں بخت و اتفاق والوں کی ہستی خدایاعلت کے خلاف ایک دلیل مذکور ہے۔ العالم مستغن عن الموثر و کل ماھو مستغن عن الموثر فھو قدیم فالعالم قدیمٌ یعنی عالم موثر کا محتاج نہیں اور جو موثر کا محتاج نہیں ہے وہ قدیم ہے پس عالم قدیم ہے۔ موثر کا استغناء اس طرح بیان کیا جاتا ہے کہ موثر جس پر اثر ڈال رہا ہے وہ شے موجود تھی یا نہیں۔ اگر نہیں تھی تو نیست محض پر اثر ڈالنا کیا معنی رکھتا ہے؟ محسوسات و مشاہدات عالم سے اس کی کوئی نظیر نہیں پیش کی جاسکتی کہ گھڑی
Flag Counter