Maktaba Wahhabi

65 - 67
پرزے، کیل ،کانٹے کچھ نہ ہوں اور گھڑی ساز اثر ہوا پر ڈال کر گھڑی تیار کر دے۔ پس نیست محض پر نہ کوئی اثر ہے اور نہ وہ ہست ہو سکتا ہے اور اگر وہ چیز موجود تھی تو اثر کا ڈالنا وجودِ شے کے لئے تھا اور وہ شے موجود ہے پس تحصیل حاصل لازم آئے گا۔ اور وہ محال ہے پس موثر سے استغناء ہر دو شق پر ظاہر ہے۔ سبب و علّت کا انکار بداہۃً باطل ہے مولانا عبدالماجد صاحب دریا بادی نے صدق 2جون 1945 ء میں جواباً لکھا ہے کہ اصل استدلال کا مغالطہ بالکل واضح ہے اور ذرا کھول کر بیان کر دیا جائے تو ہر سننے والے کو بجائے یقین کے ہنسی آجائے۔ یونانی بے چارہ دلیل وجودِ باری ہی کے خلاف نہیں ،بلکہ وجوہ ِاسباب کے خلاف لا رہا ہے وہ موثر یا علت فاعلی کی نفی عالم یا مجموعہ کائنات سے نہیں بلکہ مانی العالم یعنی کائنات کے ہر ہر جز اور ہر ہر جزئیہ سے کر رہا ہے وہ تو یہ کہہ رہا ہے کوئی چیز کسی چیز کی علت نہیں ہو سکتی اسلئے کہ معلول یا تو نیست ہوگا یا ہست۔ اور علّت کا تحقّق ان دونوں شقوں میں باطل ہے کیونکہ یا تو اجتماع النقّیضین لازم آئے گا یا تحصیل حاصل۔ گویا عالم میں نہ کوئی سبب ہے نہ کوئی نتیجہ، نہ کوئی باپ ہے نہ کوئی بیٹا،نہ کوئی تخم نہ کوئی درخت ،نہ کوئی آفتا ب نہ اس کی روشنی ،نہ کوئی رات اور اس کی تاریکی سلسلہ، اسباب کا وجود ہی سرے سے باطل ہے باطل پر ایسی جسارت بجز ایک یونانی کے کون کر سکتا ہے؟
Flag Counter