Maktaba Wahhabi

66 - 67
یونانی کی اصل دلیل کا مغز یا ماحصل اسی قدر ہے قانون علیت یاسببیت سے اس کا انطباق جب کائنات اور اس کے خالق پر کیا جائے گا تو سامنا دوہرے مغالطہ کا کرنا ہو گا۔حادثات کے تجربات و مشاہدات کا آخر کس قاعدہ سے قدیم پر اطلاق ہو گا۔یہاں گفتگو قدیم ہی کی صفت اور فعلیت پر ہے۔ پس قدیم و حادث میں کوئی مناسبت ہی نہیں کہ حادث میں وہ قوت وہ صفت نہ پاکر قدیم میں بھی اس کا انکار کر دیا جائے۔ علّتِ فاعلی کا اثر شئے کی حالت ِ عدم میں ہوتا ہے بخت و اتفاق کے مسلک اور اس دلیل خاص کی تردید پر مولانا محمد شفیع صاحب فرنگی محلی لکھنوی نے ’’صدق‘‘ 10جولائی 1945ء میں ایک طویل جواب لکھا اس کا اقتباس اس جگہ مندرج کر دیا جاتا ہے اس سے دلیل کا کھوکھلا پن صاف ظاہر ہے آپ لکھتے ہیں کہ معترض نے غلط لکھا کہ نیست پراثر ڈالنا اور اس کا ہست کرنا بے معنی ہے۔ ہم کہتے ہیں کہ جب گھڑی کے اجزاء کیل کانٹے کمانی سب موجود ہوں تو کیاگھڑی کا وجود بلا گھڑی ساز کے ہوسکتا ہے ؟ہرگز نہیں۔ کیونکہ یہ اجزاء خاص ترتیب و خاص بناوٹ کے محتاج ہوتے ہیں جب تک وہ خاص ترتیب و خاص ہیئت گھڑی ساز نہ دے دے گھڑی نہیں ہو سکتی ہے گھڑی ساز(جو کہ گھڑی کی صورت کی علت ہے )کا اثر (یعنی گھڑی کا وجود) اس حالت میں ہوتا ہے جبکہ گھڑی عدم کی حالت میں ہوتی ہے۔ ورنہ تحصیل حاصل لازم آتی ہے یہ صاف نیست سے ہست ہے۔ اب یہ دوسرا مر ہے کہ یہاں معلول ایک ہیت و ترکیب ہے جس کا وجود
Flag Counter