Maktaba Wahhabi

69 - 67
معدوم کے موجود کرنے پر عقلاً کوئی استبعاد نہیں۔ ایک مثالمعمار کے ذریعہ مکان بن گیا اب ظاہر ہے کہ جو چیز بنی ہے یعنی موجود ہوئی ہے وہ پہلے سے بنی ہوئی ہی نہ تھی یعنی موجود نہ تھی ورنہ پھر بننے اور موجود ہونے کے کیا معنی ؟(تحصیل حاصل)اسلئے جو چیز بنی ہے وہ بننے اور موجود ہونے سے پہلے معدوم تھی۔ یعنی مکان کے بننے سے پہلے مکان کا وجود نہ تھا۔اسی طریقہ سے اگر قائل ہوجائے کہ مادہ اپنے وجود سے پہلے موجود نہ تھا تو کون سی مستبعد بات ہے۔ اگر عالم محسوسات میں گھڑی یا عمارت موجود ہو سکتی ہے اپنے معدوم ہونے کے بعد تو عالمِ غیر محسوس میں مادہ کے معدوم ہونے کے بعد اگر کوئی علّتِ غیر مادی اسے موجود کر دے یعنی غیر محسو س سے محسوس کر دے تو اس میں کون سا استبعاد ہے اب یہ معدوم کو موجود کرنے والا غیر محسوس کو محسوس بنانے والا حق تعالی ہی ہے۔ ایک ضروری انتباہ! عالم محسوسات میں جو علتیں ہوتی ہیں وہ خود چونکہ مادی ہوتی ہیں اسلئے ان کا اثر خو دمادہ پر نہیں ہوسکتا۔ (یعنی کسی مادہ یا کسی تخم کا خلق نہیں کر سکتے۔)بلکہ مادہ کی ایک حالت اور ایک ہیئت پر ہوتا ہے اورکسی حالت اور ہیئت کا وجود و بغیر محل کے نہیں ہو سکتا اسلئے مادی چیز کے اثر کرنے کی یہ شرط ہوتی ہے کہ اس اثرسے پہلے کسی دوسری غیر مادی علّت کی وجہ سے’’محل اثر ‘‘ موجود ہو چکا ہو یعنی عالم محسوسات میں خلق نہیں ہوتا بلکہ تغیر من حالۃٍ مادۃ الی حالۃ مادۃ ہوتا ہے تو جب محسوسات میں خلق ہوتا ہی
Flag Counter