Maktaba Wahhabi

70 - 67
نہیں صرف صنعت گیری ہوتی ہے تو مسئلہ خلق کی نظیر عالم محسوس میں تلاش کرنا خود بے عقلی ہے۔ مختصر یہ کہ حادث و مادی انسان ہستی ’’صور‘‘ کی کرتا ہے محل اثر یعنی ’’مادہ‘‘ کا نہیں بر خلاف اس کے باری تعالی نیست سے ہستی تمام اشیاء کی کرتا ہے حتی کہ ’’محل اثر‘‘ یعنی مادہ کا بھی مبدع ہے کیونکہ اگر محلِ اثر کا خالق خو د باری تعالی بھی نہ ہوتو محل اثر یعنی مادہ کا بغیر کسی علّت و سبب کے خود بخود نیست سے ہست ہونا لازم آئے گا جو بداہۃً باطل ہے۔ بہرحال واجب الوجود قدیم بالذات کو ممکن کی طرح عاجز و بے بس تسلیم کرنا اور ا س کی صفات کمالیہ تخلیق و تکوین کو اپنے پر قیاس کرنا خود عقلِ سلیم کی نگاہ میں نہایت بے وز ن و قیاس مع الفارق امر ہے۔ تحصیل حاصل کے شبہ کا دفعیہ اور ہستی خدا کا ثبوت اعتراض کا خلاصہ یہ ہے کہ جب کوئی جائل اور مؤثر کسی متأثر کو موجود کریگا تو یہ تاثیر اگر بوقت موجود ہوتوتحصیل حاصل لازم آئے گا اور اگر یہ تأثیر و فیضان بوقت عدم ہے تو اجتماع النقیضین لازم آئے گا کیونکہ عدم کے وقت وجود کا ہونا صراحۃً اجتماع النقیضین ہے۔ جواب اس کا الزامی و تحقیقی دونوں طرح سے ہے ،الزامی یہ ہے کہ ہم کہیں گے کہ جب ممکن بعد العدم کسی کے تاثیر وتحصیل شئے موجود ہوگی بلکہ بقول شما حاصل ہوگی (کیونکہ ممکن کا وجود تو مشاہدہے )تو لامحالہ یہ حصول جو بعد عدم حصول
Flag Counter