Maktaba Wahhabi

122 - 164
دوچار نہ ہو۔ تیسرا سبب نافرمانیوں اور گناہوں کا ارتکاب ’’اس میں کچھ شک نہیں کہ یہ چیز ایمان کے لیے بہت ہی نقصان دہ اور اس پر بُرا اثر ڈالنے والی ہے، پس ایمان (جس طرح سلف میں سے بہت سے لوگوں نے کہا ہے) نیک اعمال سے بڑھتا ہے اور معاصی سے کم ہوتا ہے اور جس طرح اللہ کے احکام میں واجب اور مستحب کی ادائیگی سے ایمان میں زیادتی ہوتی ہے اسی طرح جو چیزیں اس نے حرام اور مکروہ قرار دی ہیں اور جن سے منع فرمایا ہے، ان میں وارد ہونا ایمان کو کمزور کر دیتا ہے۔ مگر گناہوں کے درجات میں فرق ہے اور ان کے مفاسد اور خرابیوں میں بھی بہت بڑا فرق ہے۔ جس طرح امام ابن قیم رحمہ اللہ نے فرمایا: ’’کوئی شک نہیں کہ کفر و فسوق اور نافرمانیوں کے درجات ہیں، جس طرح ایمان اور عمل صالح کے درجات ہیں۔جیسے اللہ تعالیٰ نے فرمایا: ﴿ هُمْ دَرَجَاتٌ عِنْدَ اللَّهِ وَاللَّهُ بَصِيرٌ بِمَا يَعْمَلُونَ﴾ (آل عمران: ۱۶۳) ’’یہ اللہ کے پاس درجات ہیں اور جو وہ کرتے ہیں وہ اسے دیکھنے والا ہے۔‘‘ اور فرمایا: ﴿ وَلِكُلٍّ دَرَجَاتٌ مِمَّا عَمِلُوا وَمَا رَبُّكَ بِغَافِلٍ عَمَّا يَعْمَلُونَ﴾(الانعام: ۱۳۲) ’’اورہر ایک کے لیے اس چیز کے درجات ہیں جو انھوں نے عمل کیے اور تیرا رب اس چیز سے بے خبر نہیں جو وہ کرتے ہیں۔‘‘ اور فرمایا: ﴿ إِنَّمَا النَّسِيءُ زِيَادَةٌ فِي الْكُفْرِ﴾ (التوبۃ: ۳۷) ’’مہینوں میں تاخیر کرنا کفر میں زیادتی ہے۔‘‘
Flag Counter