Maktaba Wahhabi

57 - 164
تیسرا باب: نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی سیرت میں غور و فکر سیرت النبی صلی اللہ علیہ وسلم میں گہرائی سے نظر و فکر کرنا اور آپ کی عمدہ صفات اور اعلیٰ خصائل اور نہایت بلند شمائل میں سوچ اور تامل کرنا ایمان میں اضافے کے اسباب میں ایک بہت بڑا سبب ہے۔ آپ اللہ تعالیٰ کی وحی کے امین، اس کی تمام مخلوق سے اعلیٰ و احسن، اس کے اور اس کے بندوں کے درمیان سفیر، منہج مستقیم اور دین قویم دے کر بھیجے گئے۔ اللہ تعالیٰ نے انھیں تمام جہانوں کے لیے رحمت بنا کر بھیجا۔ پیغمبروں میں سب سے آخر میں بھیجے گئے، اللہ تعالیٰ نے تمام مخلوقات پر انھیں حجت بنا کر بھیجا۔ سیدھے اور واضح راستوں کی طرف انھیں راہنمائی دی اور لوگوں پر آپ کی اطاعت اور آپ کی توقیر و محبت لازم کر دی اور آپ کے حقوق کی ادائیگی ان پر فرض کر دی۔ جنت کے تمام دروازے بند کر دیے تو آپ کے دروازے سے تمام دروازے کھولے گئے۔ آپ کا سینہ کھول دیا گیا، آپ کا ذکر بلند کیا گیا، آپ سے ان کا بوجھ اتار دیا اور جو شخص آپ کے حکم کی مخالفت کرتا ہے اس پر ذلت و خواری لازم کر دی۔بلکہ ان کے بعد جو شخص بھی آیا اسے دنیا اور آخرت کی سعادت آپ کی اتباع و اطاعت اور آپ کے نہج پر چلنے سے ہی مل سکی۔ امام ابن قیم رحمہ اللہ کہتے ہیں : ’’یہاں سے یہ بات معلوم ہوتی ہے کہ مخلوق اپنی ہر ایک ضرورت کے لیے پیغمبر صلی اللہ علیہ وسلم کی اور اس چیز کی جو آپ لائے ہیں اس کی معرفت کی سخت ضرورت مندہے۔‘‘ سعادت و فلاح کا حصول دنیا اور آخرت میں صرف رسولوں کے ذریعے ہے اور پاک و پلید کی بالتفصیل معرفت صرف رسولوں کے راستے سے ہی ممکن ہے اور اللہ کی خوشنودی صرف
Flag Counter