Maktaba Wahhabi

73 - 164
کر جانا ہے۔‘‘ اور فرمایا: ﴿ وَفِي أَنْفُسِكُمْ أَفَلَا تُبْصِرُونَ ﴾ (الذاریات: ۲۱) ’’اور اپنی جانوں میں تم غور و فکر نہیں کرتے۔‘‘ اسی طرح باقی علوم میں بھی مشغول ہونا انسان کے ایمان میں اس کی سوچ اور اس کے حق کے حصول کی نیت کے مطابق اضافہ کرتا ہے۔ جب کہ اوّل و آخر معاملہ اللہ تعالیٰ کے ہاتھ میں ہے وہ جسے چاہتا ہے صراطِ مستقیم کی طرف رہنمائی کرتا ہے۔ یہ بات سمجھنی چاہیے کہ یہ علوم ایمان کی زیادتی کی طرف اس وقت پہنچاتے ہیں جب ان کے ساتھ اللہ تعالیٰ کی نشانیوں اور ظاہری دلائل میں غور و فکر کرنے کی سوچ بھی موجود ہو۔ اگر یہ سوچ نہ موجود ہو تو تم ایک بہت بڑے فائدے اور عظیم ثمر سے محروم ہو جاؤ گے اور تمھیں ایمان کی زیادتی اور قوت و ثبات سے ہونے والا ممکنہ نفع ختم ہو جائے گا۔ یہ چیز فکر و تامل کی اہمیت کو واضح کرتی ہے جو اللہ تعالیٰ کی آیات اور مخلوقات میں ہو۔ اور یہی ایمان کی زیادتی کے اسباب میں سے ایک سبب ہے۔ دوسرا سبب اللہ عزوجل کی آیاتِ کائناتی میں غور و فکر اور تدبر اللہ تعالیٰ کی آیات میں غور و فکر کرنا، اور اس کی مخلوقات مختلفہ مثلاً آسمان، زمین، سورج، چاند، ستارے، سیارے، رات، دن، پہاڑ، درخت، سمندر اور نہریں وغیرہ لاتعداد مخلوق اور بے شمار چیزوں میں نظر دوڑانا بھی ایمان کے اعلی، اس کی مضبوطی اور تقویت کے لیے نہایت نفع بخش اسباب میں سے ہے۔ تو آسمان کی پیدائش میں غور کیا جائے اور بار بار اس میں نظر دوڑائی جائے کہ وہ کیسے ان بڑی بڑی آیات کو دیکھ رہی ہے جو نہایت بلند اور اونچی ہیں۔آسمان اتنا وسیع، مضبوط و
Flag Counter