Maktaba Wahhabi

156 - 277
اس معاہدہ کی پابندی کرنافریقین پر لازم ہوتاہے۔ اس معاہدہ میں طرفین میں سے ہر ایک کو دوسرے کے ساتھ حسن سلوک کرنے کی وصیت کی جاتی ہے۔ اوردونوں پر ایک دوسرے کا احترام لازم ہوتاہے۔ پھر مرد پر کچھ اضافی ذمہ داریاں عائد کی گئی ہیں ۔جیسے مرد کی طرف سے عورت کو شادی کا مہر دینا؛ اور اس کے لیے مناسب رہائش کا بندوبست کرنا؛ مناسب نان و نفقہ دینا؛ اور اس کی دیگر ضروریات پوری کرنا۔ اللہ تعالیٰ نے عورت کو حکم دیا ہے کہ وہ اپنے شوہر کی اطاعت گزاری کرے۔ اور سنت نبویہ میں شوہر کی گھر کی حفاظت اور بچوں کی نگہداشت و پرورش کی بہت زیادہ تاکید آئی ہے۔اورعورت کومرد کے ساتھ خرچ کرنے یا کسی بھی دوسرے مالی معاملے کا شریک نہیں بنایا۔ہاں اگروہ اپنے دل کی خوشی سے کچھ خرچ کرنا چاہے تو یہ علیحدہ بات ہے۔ ۵۔ پڑوس کے حقوق:پڑوسی اس کو کہتے ہیں جو آپ کے گھر کے ساتھ ہی قریب میں رہتا ہو یا پھرکام کاج میں آپ کا ساتھی ہو۔یا پھر وہ آپ کا ہم سفر ہو۔ پڑوس میں کثرت کے ساتھ آپس میں میل جول کی وجہ سے بہت ساری مصلحتیں اور رغبتیں پڑوسی کے ساتھ مشترک ہوتی ہیں۔ اسی لیے پڑوسی کے حقوق بطور خاص بیان کیے گئے ہیں ان کے احوال کی رعایت رکھی گئی ہے۔ ۶۔ مسلمانوں کے حقوق۔:تمام مسلمانوں کے آپس میں ایک دوسرے پر حقوق ہیں؛ ان میں سے: آپس میں محبت؛ دینی اخوت کااحساس اور شعور؛اور جب کسی ایک پر ظلم ہو تو ایک دوسرے کی مدد ؛ سنت مطہرہ نے ان حقوق کو تفصیل سے بیان کیا ہے۔ ۷۔ غیر مسلم کے حقوق۔ :ان کے ساتھ کیے گئے عہد کو پورا کرنا؛ ان پر ظلم کرنے سے باز رہنا؛ ان کے حقوق کی حفاظت کرنا؛ اور ان کے ساتھ احسان کرنا۔ ثالثاً: اقتصادی پہلو: اس باب میں کئی ایک بنیادی قواعد ہیں جن کی بنیاد پر کتاب اللہ اور سنت رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی روشنی میں لوگوں کے درمیان معاملات طے ہوتے ہیں؛ ان میں سے :
Flag Counter