Maktaba Wahhabi

160 - 277
۳۔ چوری ۔: ۴۔ ناپ تول میں کمی۔:کسی کو کچھ دیتے وقت کمی کرنا؛ اس کا پورا حق نہ دینا۔ ۵۔ ناحق مال کھانا۔: ۶۔ رشوت ۔: رابعاً: سیاسی پہلو: اس سے مراد حاکم اور محکوم کے درمیان تعلقات ہیں۔ قرآن کریم نے اس سلسلہ میں قواعد بیان کیے ہیں: ۱۔ مسلمان حاکم :یہ کہ حکمران مسلمان ہو؛ یہ جائز نہیں ہے کہ اسلامی معاشرہ کا حکمران کوئی غیر مسلم ہو۔ اور مسلمان حکمران کی سب سے پہلی ذمہ داری دین کی حفاظت اور احکام دین کا نفاذ ہے۔ جب کہ غیر مسلم حکمران یہ کام نہیں کرسکتا۔ ۲۔ عادل حاکم ۔:حکمران ایسا عادل ہو جو ہر حق دار کو اس کا حق ادا کردے۔ اور کسی پر ظلم نہ کرے؛ اور نہ ہی کسی کا حق مارے۔ یا انہیں ایسی چیزوں کا مکلف نہ ٹھہرائے جو ان کے بس میں نہیں ہیں۔ ۳۔ شورائی نظام۔:یہ کہ حاکم ان معاشرتی امور میں؛جن میں کوئی نص کتاب و سنت میں موجود نہیں ہے؛ اہل حل و عقد سے مشورہ کرنے کے بعد حل تلاش کریں۔ ۴۔ اطاعتِ حاکم کا وجوب۔:معاشرہ کے افراد پر واجب ہے کہ وہ حاکم کی اطاعت کریں۔ یعنی ایسے امور میں جن میں نصوص کتاب و سنت کی نصوص کی مخالفت نہ ہو۔ ۵۔ حکومت حاکم اور عوام کے مابین عقد۔:یہ ایک معاہدہ اور عقد ہے؛ اسے پورا کرنا ؛ اور اس کی روشنی میں طرفین کی جانب سے ایک دوسرے فریق کے حقوق ادا کرنا واجب ہو جاتے ہیں۔ رہ گیا یہ مسئلہ کہ کسی کو حاکم یا امام کیسے بنایا جائے گا؟تو اس مسئلہ پر نہ ہی قرآن نے روشنی ڈالی ہے اور نہ ہی حدیث نبوی میں اس کی وضاحت ہے یہ معاملہ لوگوں پر چھوڑدیا گیا
Flag Counter