Maktaba Wahhabi

162 - 277
یقیناً قرآن کریم نے کائناتی مظاہر اور تخلیقی دقائق کے کئی پہلؤوں کی جانب اس وقت اشارہ کیا ہے جب نزول قرآن کے دنوں میں یہ چیزیں لوگوں میں معروف نہیں تھیں۔ جب حضر ت انسان کے ہاں سائنسی علوم ترقی کر گئے؛تو ایسے آلات بھی ایجاد کر لیے گئے جن کے ذریعہ سے بعض ان حقائق کومنکشف کیا جاسکے جن کی طرف قرآن کریم نے اشارہ کیا ہے۔ علامہ ابن عاشور رحمۃ اللہ علیہ فرماتے ہیں: ’’علم سائنس ہمیشہ سے قرآن کے خفیہ علوم کو آشکار کرتا رہاہے ؛ اور دلیل پیش کرتا رہا ہے کہ قرآن سچی اوراللہ تعالیٰ کی جانب سے نازل کردہ کتاب ہے۔‘‘ [التحریر والتنویر1؍162] ذیل میں بعض مثالوں کے نمونے پیش کیے جارہے ہیں جو قرآن نے ذکر کیے ہیں۔ پہلی مثال: حدیث قرآن اور تخلیق انسانی کے مراحل: (1یہاں پر ایک فرانسیسی ڈاکٹر کی تحقیق کے نتائج کا خلاصہ دینا بھی انتہائی سود مند ہوگا۔ موریس بوکائی نے قرآن ؛ تورات اور انجیل کا تقابلی جائزہ لینے کے بعد؛اپنی کتاب’’تورات انجیل قرآن اور سائنس ‘‘ میں جدیدترقی یافتہ سائنس کی رسائی کا بیان کرتے ہوئے کہتا ہے: ’’جدیدعلوم کی روشنی میں سائنس اس بات تک پہنچی ہے کہ قرآن کسی بھی ایسی خود ساختہ بات پر مشتمل نہیں ہے جس پر تنقید کی جاسکتی ہو۔‘‘جبکہ تورات وغیرہ - سفر تکوین -میں کئی ایسی باتیں ہیں جنہیں جدید سائنس کے اکثر علوم کیساتھ کسی بھی طرح سے تطبیق نہیں دی جاسکتی۔‘‘ اور انجیل کے بارے میں کہتا ہے: ’’ جہاں تک انجیل کا تعلق ہے؛ تو جب بھی ہم اس کا کوئی ایک صفحہ کھولتے ہیں؛ تو ہمیں کسی خطرناک مشکل کا سامنا کرنا پڑتا ہے۔ ہم اس سے مراد انساب مسیح کا شجرہ لیتے ہیں۔ اس کی وجہ یہ ہے کہ انجیل متیٰ واضح طور پر صاف صاف لفظوں میں انجیل لوقا سے تناقض رکھتی ہے۔ اور انجیل لوقا کسی بھی طرح جدید سائنس سے مطابقت نہیں رکھتی۔ [التوراۃ والانجیل و القرآن والعلم ص۱۳]
Flag Counter