Maktaba Wahhabi

167 - 277
دوسرا مرحلہ : لوتھڑا اللہ تعالیٰ فرماتے ہیں: {ثُمَّ خَلَقْنَا النُّطْفَۃَ عَلَقَۃً } [المؤمنون 14] ’’ پھرہم نے قطرے کوجماہوا خون بنایا۔‘‘ علقہ[جونک] عربی زبان میں اس کیڑے کو کہتے ہیں جو پانی اور مٹی کے درمیان میں ہوتا ہے۔ حیوانات جب پانی پینے کے لیے گھاٹ پر آتے ہیں؛ تو یہ کیڑا ان کے منہ کے ساتھ چمٹ جاتا ہے۔اس مرحلہ میں جنین کی تصویر اس حیوان سے انتہائی بارک مشابہت رکھتی ہے۔اگر جنین کے اس علقہ اور مٹی کے جونک کی تصاویر بنائی جائیں تو شکل و صورت کے اعتبارسے انسان کے لیے ان کے مابین فرق کرنا مشکل ہوجائے گا۔ یہ دو تصاویر ہیں۔ ایک تصویر جنین کی ہے جو علقہ کے مرحلہ میں ہے۔ اور دوسری تصویر اس جونک کی ہے جس کی وجہ سے اس کا نام بھی جونک یا علقہ رکھا گیا ہے۔ ان دونوں کے مابین بہت بڑی مشابہت پائی جاتی ہے؛ بلکہ ان کے مابین ایسی انتہائی باریک مطابقت ہے کہ صرف آنکھ سے دیکھنے والا ان کے مابین بہت ہی کم فرق کرسکتا ہے۔ اس میں کوئی شک نہیں کہ انسان صرف ذاتی طور پر ان چیزوں کی معرفت حاصل نہیں کر سکتا؛ اور نہ ہی کسی مشینی ذریعہ کے بغیر ایسا کرنا ممکن ہے۔ اس سے یہ بات پختہ ہو جاتی ہے کہ یہ قرآن بشریت کی طرف سے نہیں ہے؛ بلکہ یہ بشریت کے خالق کا کلام ہے جو کہ خفیہ اور ظاہری باتوں کے جاننے والے رب العالمین ہیں۔ ابن منظور رحمۃ اللہ علیہ فرماتے ہیں:
Flag Counter