گیاہے کہ اسے چبائے ہوئے سے تشبیہ جنایات کے مقابلہ میں قلت کی وجہ سے دی گئی ہے…‘‘ [لسان العرب 8؍452]
مفسرین کے تفسیری اقوال اس لغوی معنی سے باہر نہیں جاتے۔‘‘
چوتھا مرحلہ : ہڈیوں کا ظہور
{فَخَلَقْنَا الْمُضْغَۃَ عِظَامًا } [المؤمنون 14]
’’ پھر ہم نے اس بوٹی کو ہڈیاں بنایا۔‘‘
جدید سائنسی تحقیق یہ بات ثابت کرتی ہے کہ ھڈیوں کا ظہور گوشت سے پہلے ہوتا ہے۔ اور پھر گوشت اس کے بعد ہڈیوں پر ظاہر ہوتا ہے۔ اور اس حقیقت تک ماہرین کی رسائی ہمارے اس دور میں ہوئی ہے جب تصویر سازی کے مختلف آلات وجود میں آگئے۔
اس سے یہ بات یقینی ہوجاتی ہے کہ یہ قرآن کسی بشر کا کلام نہیں ہے؛ بلکہ یہ بشریت کے خالق کا کلام ہے۔
دوسری مثال میں اس بارے میں بعض ماہرین کا کلام پیش کیا جائے گا۔
پانچواں مرحلہ: ہڈیوں پر گوشت کا چڑھانا
اللہ تعالیٰ فرماتے ہیں:
{ فَکَسَوْنَا الْعِظَامَ لَحْمًا } [المؤمنون ۱۴]
’’ پھرہم نے ہڈیوں پر گوشت پہنایا۔‘‘
اللہ تعالیٰ نے یہاں پر ہڈیوں پر گوشت چڑہانے کے مرحلہ کا ذکر کیا ہے۔ اورہڈیوں کی تخلیق کو گوشت سے پہلے بیان کیا ہے۔کیونکہ گوشت کو ایسی ہڈیوں کی ضرورت ہوتی ہے جو اسے اٹھاسکیں۔ پس یہ ضروری تھا کہ ہڈیوں کا وجود گوشت کے وجود سے پہلے پایا جائے ۔ اس کی وضاحت انسان کے تعمیراتی کام سے بھی ہوتی ہے۔جب وہ مال اور سریے کے ساتھ اپنا گھر بنا رہا ہو؛ تو اس کے لیے پہلے سریا؍لوہا کھڑا کیا جاتا ہے اور پھر اس کے بعد اس پر ملا ہوا مال ڈالا جاتاہے۔ تو یہ مال سریّے کے اوپر چڑھ کر اسے مضبوط کر لیتا ہے۔
|