Maktaba Wahhabi

194 - 277
جاتی ہے یا پھر وہ تنہائی میں ہوتا ہے؛ تووہ دعوت اسلام میں چڑھائی پر چڑہنے والے کی طرح غور کرتا ہے۔ اوپرکو چڑھنے والے کو اوپر جاتے ہوئے سانس میں تنگی محسوس ہوتی ہے یہ اس کی معقول ہئیت کی تمثیل خیالی ہئیت سے بیان کی گئی ہے۔‘‘ [التحریر والتنویر۱؍۱۴۱۶] ابن عاشور رحمۃ اللہ علیہ کا یہ کلام آیت کی تفسیر کو ان نتائج کے قریب کردیتا ہے جہاں عصر حاضر کے سائنس دانوں کی رسائی ہوئی ہے۔ واللہ اعلم یہ ایک خلاباز کی تصویر ہے؛ جس میں اس نے خلائی لباس اور دیگر ضروری سامان زیب تن کر رکھا ہے جو اسے فضائی دباؤ سے محفوظ رکھتا ہے اور اس بلند ترین مقام پر آکسیجن فراہم کرتا ہے جہاں یہ چیز بالکل ختم ہوجاتی ہے ۔ آٹھویں مثال: زمین اور قرآن کابیان کتاب اللہ میں ایک آیت وارد ہوئی ہے جو اس بات پر دلالت کرتی ہے کہ زمین گیند کی طرح گول ہے۔اس آیت میں بیان کیا گیا ہے کہ اللہ تعالیٰ رات کو دن پرچڑھاتے ہیں؛ اور دن کو رات پر چڑھاتے ہیں۔دن اور رات زمین کو ہر طرف سے گھیرے ہوئے ہیں۔پس آدھی زمین میں رات ہوتی ہے تو آدھی میں دن ہوتا ہے۔اور انہوں نے زمین کو اس کی تمام اطراف سے گھیر رکھا ہے۔ کیونکہ یہ ایک دوسرے کے اوپر چڑھے ہوئے ہیں۔[قرآن مجید میں یہاں پر
Flag Counter