Maktaba Wahhabi

204 - 277
ہے؛ اس پر مستزاد گمراہی اور سرگردانگی کا اندھیرا؛ جیسے اس گہرے سمندر کو موجوں نے گھیر رکھا ہو ۔اوراس کے اوپر بادل ہوں۔ یہی حال اس کافرکے دل کا ہے جس کے اعمال کی مثال ان اندھیروں سے بیان کی گئی ہے؛اسے اللہ تعالیٰ سے جہالت نے ڈھانک رکھا ہے۔اوراس کے دل پر مہر لگا دی ہے؛ اسے اللہ تعالیٰ کے بارے میں کوئی عقل اور سمجھ نہیں ہے۔اس کے کانوں پر پردے ہیں وہ اللہ تعالیٰکے مواعظ سنتا ہی نہیں۔اور اس کی آنکھوں پرپردہ ہے ؛ وہ اللہ تعالیٰکی نشانیوں کو دیکھ کر عبرت حاصل نہیں کرتا۔ یہ اندھیر ے ایک دوسرے کے اوپر ہیں۔‘‘ [التفسیر الطبری 9؍335] آیت کریمہ میں اس بات کی تائید اوربیان ہے کہ گہرے سمندر وں میں موجوں کے دو طبقات ہوتے ہیں۔ لوگ تو صرف ان موجوں کا مشاہدہ کرتے تھے جو سطح سمندر کے اوپر ہوتی ہیں۔ جب کہ سمندر کی گہرائی میں پائی جانے والی موجوں کا نکشاف سترھویں صدی عیسوی میں ہوا۔ جب اسکاٹ لینڈ کے بعض غوطہ غوروں نے اس چیز کا بغور مشاہدہ کیا۔‘‘ [البحر المحیط بنا] یہ اس بات کی دلیل ہے کہ قرآن کسی انسان کا کلام نہیں ہے۔ بلکہ یہ انسانوں کے خالق کا کلام ہے؛ جس نے ہرچیز کو پیداکیا؛ اور اسے ہر چیز کے بارے میں معلومات ہیں۔ گیارھویں مثال: درختوں کے پتے غذائی کارخانہ : قرآن کریم نے اس جانب اشارہ کیا ہے کہ درختوں کے پتے پھلوں اور فصلوں کے لیے غذا کے کارخانے ہوتے ہیں۔ اور اگر ہم درختوں کی نشو و نما کے عمل پر غور کریں تو پتہ چلتا ہے کہ اس کے کئی ایک مراحل ہوتے ہیں: ۱۔ مٹی سے کونپل کا نکلنا ۲۔ اس کونپل سے ٹہنیوں اور شاخوں کانکلنا ۳۔ ٹہنیوں سے سر سبز پتوں کا نکلنا ۴۔ پھر آخر میں دانوں یا پھلوں کا نکلنا
Flag Counter