Maktaba Wahhabi

208 - 277
آیت بتارہی ہے کہ :’’اللہ تعالیٰ خبر دے رہیں کہ انہوں نے کائنات کی ہر ایک چیز کو جوڑوں کی شکل میں پیدا کیا ہے۔ اس میں تمام زندہ ؛ذی حیات ؛ جمادات اور برقی چیزوں تک شامل ہیں جن کی معرفت بشریت کو حاصل ہوئی ہو یا نہ ہوئی ہو۔ آج کے دور میں بشری علوم کی رسائی یہاں تک ہوئی کہ ایک امریکی سائنس دان کارل انڈرسون نے یہاں تک کہہ دیا ہے کہ: ’’…حتی کہ شعاعیں بھی مختلف اجزاء سے بنتی ہیں۔‘‘ ایک انگریز ریاضی دان سائنس دان’’بول ڈیراک ‘‘ نے 1928ء میں یہ انکشاف کیا ہے کہ :’’ کائنات کے ذرات بھی دو مختلف چیزوں سے مل کر وجود پاتے ہیں۔‘‘ پھر ان کے بعد دو انگریز سائنس دان آئے؛ جنہوں نے ان سابقہ تحقیقات او رانکشافات کو جمع کیا؛اور ان کی تحقیق کی رسائی بھی سابقہ تحقیق کی تائید و حمایت تک ہی پہنچی کہ مادہ اور شعاعیں وغیرہ سب ہی جوڑوں کی بنیاد پر قائم ہوتے ہیں۔‘‘ [کتاب: المعجزۃ القرآنیہ 244] قرآن نے پہلے سے ہی یہ بات بیان کردی ہے کہ تمام موجودات کی بنیاد جوڑوں کی اساس پر قائم ہوتی ہے۔ یہ وہی باتیں ہیں جن تک سائنس کی رسائی آج ہوئی ہے۔ حتی کہ اگر برقی لہروں کو دیکھا جائے تو اس میں بھی دو قسم کی لائنیں ہوتی ہیں۔ ایک منفی اور دوسری مثبت ۔ جب یہ دونوں آپس میں ملتی ہیں تو ان کے نتیجہ میں روشنی یا قوت پیدا ہوتی ہے۔بس یہی عالم ہے کہ جیسے انسانی علوم ترقی کرتے جاتے ہیں تو یہ ثابت ہوتا جاتا ہے کہ قرآن کریم کسی بشر کا کلام نہیں بلکہ بشریت کے خالق کا کلام ہے۔ تیرھویں مثال: شمسی اور قمری کلینڈر کا فرق؛ قرآنی اشارہ جب اللہ سبحانہ و تعالیٰ نے اصحاب کہف کا ذکر کیا ہے-اصحاب کہف وہ نوجوان تھے جو ایک کافر معاشرہ سے اپنے دین و ایمان کی حفاظت کی خاطر بھاگ گئے تھے۔ اورپھر یہ ایک غار میں داخل ہوکر سو گئے۔ایک لمبا زمانہ سوئے رہے ۔ان کا کتا بھی ان کے ساتھ تھا۔ یہ سب کچھ اللہ تعالیٰ کی مرضی اورارادہ سے ہی ہوا۔ پھر یہ لوگ جس نسل کے عہد میں تھے؛ وہ ہلاک ہو گئے۔ان کے بعد دوسری نسلیں آگئیں۔انہیں زندگی کے بارے میں کچھ بھی علم نہیں تھا-۔ پھر
Flag Counter