Maktaba Wahhabi

244 - 277
نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے رمضان کے سوا کسی مہینہ پورے روزے رکھے ہوں اور نہ شعبان کے مہینہ سے زیادہ کسی مہینہ میں آپ کو روزہ رکھتے ہوئے دیکھا۔‘‘ [البخاری 1946] ۴۔ جب اللہ تعالیٰ نے متفرق مواقع پر اپنے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم پر عتاب کی کئی آیات نازل فرمائیں توآپ انہیں لوگوں کے سامنے پڑھتے جاتے؛ اور ان میں سے کوئی بھی چیز چھپاتے نہیں تھے۔اور نہ ہی ایسا کرسکتے تھے۔ لیکن آپ کے لیے یہ ممکن تھا کہ اللہ تعالیٰ سے سوال کرتے کہ اس سے درگزر فرماکر؛آپ کی طبیعت اور احساسات کا خیال رکھتے ہوئے ان آیات کوقرآن سے حذف کرنے کی اجازت دی جائے۔لیکن آپ نے ایسا کچھ بھی نہیں کیا۔ یہ سب کچھ اپنے خالق کی تعظیم اور اس کے حکم کی تعمیل میں تھا؛ اور یہ آیات ہمارے آج کے دن تک قرآن مجید میں موجود ہیں۔ وہ مواقع جن میں آپ صلی اللہ علیہ وسلم پر عتاب کی آیات نازل ہوئیں؛ وہ بہت کم ہیں۔ اس سے یہ بھی ظاہر ہوگیا کہ بشریت کا کمال خطا کے کم ہونے میں ہے ؛ معدوم ہونے میں نہیں۔ اور خطا کا بالکل نہ ہونا یہ تو اللہ تعالیٰ کی صفت ہے۔ دوم:… اپنے نفس کے ساتھ آپ صلی اللہ علیہ وسلم کا معاملہ جہاں تک آپ کے اخلاقیات کا تعلق ہے تو آپ اس دنیا سے زاہد تھے؛ اور اس کی لذات سے بالکل پاک دامن۔ ایسا بھی ہوتا کہ کئی کئی مہینے گزر جاتے مگر آپ کے گھر میں کھانے کے لیے کھجور اور پانی کے علاوہ کچھ بھی نہ ہوتا۔ آپ اس بات پر قادر تھے کہ اپنے زمانے میں میسر اعلیٰ درجہ کی نعمتوں سے استفادہ کرتے؛ لیکن آپ صلی اللہ علیہ وسلم یہ سب کچھ فقراء و مساکین اور سائلین پر خرچ کردیتے۔ آپ نے مجبور ہوکر کچھ غلے کے عوض اپنی درع ایک یہودی کے پاس گروی رکھی ہوئی تھی اور آپ صلی اللہ علیہ وسلم جب فوت ہوئے تو اپنے پیچھے کوئی درہم اور دینار نہیں چھوڑا۔ 1۔ حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا سے روایت ہے کہ: انہوں نے عروہ سے کہا: اے میرے بھانجے!
Flag Counter