Maktaba Wahhabi

28 - 277
چہارم:… جوڑے اللہ تعالیٰ فرماتے ہیں: {وَمِنْ کُلِّ شَیْئٍ خَلَقْنَا زَوْجَیْنِ لَعَلَّکُمْ تَذَکَّرُوْنَ } [الذاریات ۴۹] ’’ اور ہم نے ہر چیز کے دوجوڑے بنائے تاکہ تم نصیحت پکڑو۔‘‘ تمام وجود کی ابتداء جماد سے ہوتی ہے اورانتہازندہ جوڑے کی شکل میں ہوتی ہے۔ ان میں ایک نر اور ایک مادہ ہوتے ہیں۔جنہیں بالفاظ دیگر آپ سالبہ اور موجبہ کہہ سکتے ہیں۔ یا پھر گھٹلی اور زراعت سے مثال بیان کرسکتے ہیں۔ ان جوڑوں کے بغیر زندگی کا وجود اور بقا ممکن ہی نہیں۔پس اس سلسلہ نظام میں نر کو مادہ کی ضرورت ہوتی ہے؛ اور مادہ نر کی محتاج ہوتی ہے تاکہ ان جوڑوں کے سلسلہ توالد و تناسل کا عمل چلتا رہے۔ پس ان جوڑوں میں سے ہر ایک کو اپنے اپنے عمل اور ذمہ داری کو کیسے پہنچانا؟ اور پھر کیسے اس ذمہ داری کو پورا کرنے کے لیے اپنے آپ کو اس سانچے میں ڈھالا؟ کیا کسی انسان کا یہ خیال ہے کہ ان جوڑوں کے پیدا کرنے میں ؛ یا پھر ان میں سے کسی ایک کو پیدا کرنے میں اس کا کوئی کردار اورعمل و دخل ہے؟ یہ تو صرف اللہ تعالیٰ خالق و حکیم کا کام ہے۔ پنجم:… موافقت کائنات میں موجودات کے بڑے مظاہر میں سے ایک جوڑوں کی آپس میں موافقت بھی ہے۔ آپ انسان کو ہی لے لیجیے۔ ان کے نر اور مادہ میں سے ہر ایک میں ظاہری اور خارجی شکل اور جسمانی اورنفسی مواصفات میں انتہائی باریک موافقت پائی جاتی ہے۔اور اس لحاظ سے بھی کہ ان میں سے ہر ایک اپنی تکوین اور خصائص میں دوسرے کی حاجت کو پورا کرتا ہے اور تمام زندہ چیزوں میں نر اور مادہ کے مابین ربط کا یہی عالم ہے۔ ان میں سے کسی ایک قسم کے حیوانات میں سے نر دوسری قسم کے حیوانات سے مطابقت نہیں رکھتا۔ یہی حال عالم نباتات کا بھی ہے۔ ان میں بھی نر او رمادہ کی اقسام پائی جاتی ہیں جن کی
Flag Counter