Maktaba Wahhabi

37 - 277
میں اللہ تعالیٰ نے اسے پیدا کیا ہے ۔ یہ بہت ہی عظیم الشان صورت ہوتی ہے۔ تیسری صورت: یہ کہ انسان کی صورت میں سامنے آئے۔ چوتھی صورت: احساس کی صورت میں آئے۔اس حالت میں رسول کو تھوڑی دیر کے لیے بہت سخت نیند آتی ہے؛ اور پھر اس نیند سے افاقہ ہو جاتا ہے۔ یہ حالت عقلی قوت و طاقت کی منتہیٰ پر ہوتی ہے۔ اور بعد میں اس دوران آنے والی وحی کی خبر دی جاتی ہے۔ وحی کی مختلف صورتوں کے دلائل پہلی صورت کے دلائل صحیح بخاری میں حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا سے روایت ہے ؛ وہ فرماتی ہیں : (( أول ما بدیِئَ بِہِ رسول اللّٰه صلی اللّٰه علیہِ وسلم مِن الوحیِ الرؤیا الصالِحۃ فِی النومِ فکان لا یری رؤیا إِلا جائت مِثل فلقِ الصبحِ ۔)) [البخاری ح: ۳] ’’ سب سے پہلی وحی جو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم پر اترنی شروع ہوئی وہ اچھے خواب تھے، جو بحالت نیند آپ صلی اللہ علیہ وسلم دیکھتے تھے، چنانچہ جب بھی آپ صلی اللہ علیہ وسلم خواب دیکھتے تو وہ صبح کی روشنی کی طرح ظاہر ہوجاتا۔‘‘ دوسری صورت کے دلائل: امام بخاری رحمۃ اللہ علیہ فرماتے ہیں : ابن شہاب نے کہا:مجھے ابو سلمہ بن عبدالرحمن نے خبر دی؛ وہ حضرت جابر بن عبداللہ انصاری رضی اللہ عنہ سے روایت کرتے ہیں ؛ وہ وحی کے رکنے کی حدیث بیان کر رہے تھے،-اس میں ہے کہ- آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: (( بینما أنا أمشِی ِإذ سمِعت صوتاً مِن السمائِ فرفعت بصرِی فإِذاً الملک الذِی جائنِی بِحِراء جالِس علی کرسِی بین
Flag Counter