Maktaba Wahhabi

43 - 277
تندرست کرتے تھے۔ کیونکہ اس زمانے میں طبیب اور حکیم لوگوں کا غلبہ اور چرچا تھا۔ تو آپ بھی ان کے عمل کی طرح کا ایسا عمل لیکر آئے جو ان کی پہنچ سے باہر تھا۔ اوروہاں تک ان کے علوم ترقی نہ کرسکے تھے۔ جب نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم مبعوث ہوئے تو عربوں میں فصاحت و بلاغت بام عروج پر تھی۔ تو آپ اپنی قوم کے پاس قرآن لیکر آئے اور انہیں قرآن کی ایک سورت سے چیلنج کیا کہ اس جیسی ایک سورت ہی بنا لائیں۔ مگر کسی ایک کو ایسا کرنے کی قدرت نہیں تھی۔ …آگے چل کر فرمایا…: ’’قرآن کا معجزہ قیامت تک جاری و ساری رہے گا۔جو کہ اپنے اسلوب اوربلاغت میں خارق عادت چیز ہے۔ غیب کی متعلق اس کی خبریں؛ [زندہ و سلامت معجزہ ہیں] کوئی زمانہ ایسا نہیں گزرتا جب کوئی ایسی چیز ظاہر نہ ہو جس کے متعلق قرآن نے خبردی ہو کہ ایسے ہونے والا ہے۔ اور یہ اس دعوی کی سچائی کی دلیل ہے۔‘‘ [فتح الباری 10؍3] امام ابن کثیر رحمۃ اللہ علیہ نے بھی تقریباً ایسی ہی بات کہی ہے۔ [ابن کثیر1؍78] ’’ اللہ تعالیٰ نے ان آیات[نشانیوں] کی کچھ مثالیں قرآن کریم میں ذکر کی ہیں۔ہم ان میں سے صرف دو مثالیں بیان کرنے پر اکتفاء کریں گے؛ اوروہ مثالیں ہیں حضرت موسیٰ علیہ السلام کی نشانی اور حضرت عیسیٰ علیہ السلام کی نشانی۔ پھر وہ نشانیاں بیان کریں گے جو ہمارے نبی جناب محمد رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم لیکر آئے ہیں۔ اول:… حضرت موسیٰ علیہ السلام کا معجزہ حضرت موسیٰ علیہ السلام کی نشانی بھی اسی جنس سے تعلق رکھتی تھی جس میں مصریوں کو انتہائی مہارت حاصل تھی۔ ان لوگوں میں جادو بہت زیادہ منتشر تھا۔ اور اس معاشرہ میں اس کی کئی اقسام مشہور تھیں۔ جیسا کہ ابن حجر اور ابن کثیر رحمۃ اللہ علیہ نے بیان کیا ہے؛ جوکہ پہلے گزرچکاہے۔ اللہ تعالیٰ نے حضرت موسیٰ علیہ السلام کو لاٹھی عطا کی تھی۔ جب آپ اس لاٹھی کو زمین پر رکھ
Flag Counter