Maktaba Wahhabi

51 - 277
کو وحی برداشت کرنے کے لیے تیار کیا جا رہا تھا۔ ذیل میں ہم وہ روایات پیش کرتے ہیں جو اس ابتداء کو بیان کرتی ہیں: ۱۔ بعثت کے وقت رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی عمر:حضرت انس بن مالک رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں: ’’نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی بعثت چالیس سال کی عمر میں ہوئی۔‘‘ [البخاری3902 ؛ مسلم 6042] ۲۔ وحی کی ابتداء: حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا فرماتی ہیں: (( أول ما بدیِئَ بِہِ رسول اللّٰه صلی اللّٰه علیہ وسلم مِن الوحیِ الرؤیا الصالِحۃ فِی النومِ فکان لا یری رؤیا إِلا جائت مِثل فلقِ الصبحِ۔)) [البخاری] ’’ سب سے پہلی وحی جو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم پر اترنی شروع ہوئی وہ اچھے خواب تھے، جو بحالت نیند آپ صلی اللہ علیہ وسلم دیکھتے تھے، چنانچہ جب بھی آپ صلی اللہ علیہ وسلم خواب دیکھتے تو وہ صبح کی روشنی کی طرح ظاہر ہوجاتا۔‘‘ ۳۔ پتھر کی آپ صلی اللہ علیہ وسلم سے گفتگو جب آپ پتھر کے پاس سے گزرتے تو آپ سنا کرتے تھے کہ پتھر آپ کو سلام کررہا ہے اورکہہ رہاہے: ’’ السلام علیک یارسول اللّٰہ‘‘ حضرت جابر بن سمرہ رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں کہ :رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا : ’’ میں اس پتھر کو پہچانتا ہوں کہ جو مکہ مکرمہ میں میرے مبعوث ہونے سے پہلے مجھ پر سلام کیا کرتا تھا؛ میں اب بھی اسے جانتا ہوں۔‘‘ [مسلم ۵۸۹۲] ۴۔ پہلی مرتبہ فرشتے کا ظہور پھر اس کے بعد فرشتہ حضرت جبریل علیہ السلام ایک پہاڑ کی چوٹی پر غار حراء میں آپ کے سامنے آیا۔ اس نے آکر کہا:’’ پڑھئے! آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے عذر پیش کیا اورفرمایا :’’میں تو پڑھا ہوا نہیں ہوں۔‘‘
Flag Counter