Maktaba Wahhabi

53 - 277
ورقہ کہنے لگا :,,یہ تو وہ ناموس ہے جو حضرت موسیٰ علیہ السلام پر نازل ہوا تھا۔کاش !میں اس وقت تک زندہ رہتا جب تیری قوم تجھے نکالے گی۔‘‘ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:’’ کیا وہ مجھے نکال دیں گے؟ حضرت ورقہ رضی اللہ عنہ نے کہا :’’ہاں جو بھی آپ صلی اللہ علیہ وسلم جیسا نبی بن کر دنیا میں آیا لوگ اس کے دشمن ہوگئے۔ اگر میں اس وقت تک زندہ رہا تو میں تمہاری بھرپور مدد کروں گا۔ پھر زیادہ وقت نہیں گزرا تھا کہ ورقہ رضی اللہ عنہ کا انتقال ہوگیا۔‘‘[البخاری ۶۹۸۲؛ مسلم ۱۶۰] ۵۔ دوسری شکل میں فرشتے کی آمد پھر کچھ تھوڑے ہی عرصہ کے بعد آپ راستے میں چل رہے تھے کہ آسمان سے ایک آواز سنی؛ تو سر اٹھا کر دیکھا۔پس آپ کوجبریل نظر آئے ۔یہ تووہی فرشتہ ہے تھا جو کہ غار حراء میں آیا تھا۔جبریل آسمان و زمین کے درمیان ایک کرسی پر بیٹھے ہوئے تھے۔ انہیں دیکھ کر آپ کو بہت خوف لاحق ہوا اور زمین پر گرپڑے۔ اورپھرواپس گھر چلے گئے؛ اور فرمانے لگے: ’’ مجھے کمبل اوڑھا دو ؛مجھے کمبل اوڑھا دو۔‘‘[البخاری ۴۹۲۵ ؛ مسلم ۱۶۱] اس کی وجہ اس خوف کی شدت تھی جو اس سخت سردی میں آپ نے محسوس کیا۔ یہ بھی وحی کی صورتوں میں سے ایک صورت تھی۔ پھر اس کے بعد یہ فرشتہ آپ کے پاس کبھی انسان کی صورت میں آتا؛ اور کبھی آتا تو دیکھائی نہیں دیتا تھا۔ لیکن اس حالت میں آپ پر ایک غنودگی سی طاری ہوجاتی تھی۔اور آپ کی طرف قرآن کی آیات وحی کی جاتیں۔ پھر آپ کو افاقہ ہوتا تو آپ کو وہ آیات یاد ہوتیں جو وحی کی گئی تھیں۔ یہ جو آیات آپ پر نازل ہوا کرتی تھیں ان سے ایک سو چودہ سورتیں تکوین پائیں۔ جن میں چھ ہزار سے زائد آیات ہیں۔یہ سارا عمل تئیس سال کے طویل عرصہ میں انجام پایا۔نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم ان آیات کو زبانی حفظ کیا کرتے تھے۔ اور نمازوں میں انہیں اونچی آواز میں پڑھا کرتے تھے؛ اور آپ کے اصحاب کرام رضی اللہ عنہم اجمعین آپ کے پیچھے نماز پڑھ رہے ہوتے ۔ پھر صحابہ کرام رضی اللہ عنہم اجمعین میں ایسے لوگ بھی تھے جنہیں پورا قرآن زبانی یاد تھا ؛ اور کچھ لوگ
Flag Counter